سوال:
السلام علیکم، میری عمر 18 سال ہے، میرا تعلق دینی گھرانہ سے ہے، میں پردہ بھی کرتی ہوں، پوچھنا یہ تھا کہ کیا میں اپنی تصویر لے سکتی ہوں؟ میری تصویر کوئی نامحرم نہیں دیکھے گا، البتہ موبائل سے کھینچی گئی تصویر گوگل کنٹرولنگ سسٹم یا موائل کنٹرولنگ سسٹم کے پاس بھی جاتی ہے، براہ کرم اس پوائنٹ کو سامنے رکھتے ہوئے جواب عنایت فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ بلا ضرورت شرعی جاندار کی تصویر بنانا٬ ناجائز اور حرام ہے٬ احادیث مبارکہ میں اس پر سخت وعیدیں آئی ہیں٬ البتہ شدید ضرورت کے موقعے پر اس کی گنجائش دی جاتی ہے٬ لیکن سوال میں ذکر کردہ صورت ضرورت کے درجے میں نہیں آتی٬ اس لئے مذکورہ صورت میں تصویر بنانا جائز نہیں.
یہ تفصیل اس تصویر کے بارے میں ہے٬ جب اسے کسی پائدار چیز پر نقش یا پرنٹ کیا جائے. جہاں تک ڈیجیٹل تصویر کا تعلق ہے٬ تو اس کے بارے میں علماء کرام کی مختلف آراء ہیں: بعض علماء کرام اسے بھی تصویر کے حکم میں داخل کر کے ناجائز قرار دیتے ہیں٬ جبکہ بعض علماء کرام کے نزدیک اس پر تصویر محرم (ناجائز تصویر) کے احکام لاگو نہیں ہوتے٬ جب تک اس میں کوئی اور غیر شرعی امر (مثلا غیر محرم کی تصویر بنانا وغیرہ) نہ ہو.
اس تفصیل کی روشنی میں دوسری رائے کے مطابق ڈیجیٹل تصویر لیکر اپنے پاس رکھنا ناجائز تو نہیں ہوگا٬ تاہم بلا ضرورت تصاویر بنانے کا عمل لغو کام ہے٬ جس سے حتی الامکان اجتناب کرنا چاہیئے٬ بالخصوص کہ جب خواتین کی تصاویر نامحرم لوگوں تک پہنچنے کا بھی اندیشہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاري: (باب عذاب المصورین یوم القیامة، رقم الحدیث: 5950، 880/2، ط: دار الفکر)
"عن عبد اللّٰہ ابن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: سمعت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: إن أشد الناس عذابًا عند اللّٰہ یوم القیامۃ المصورون"
البحر الرائق: (باب ما یفسد الصلوٰۃ و ما یکرہ فیھا، 48/2، ط: زکریا)
"قال أصحابنا وغیرہم من العلماء: تصویر صور الحیوان حرامٌ شدید التحریم وہو من الکبائر؛ لأنہ متوعد علیہ بہٰذا الوعید الشدید المذکور في الأحادیث، یعني مثل ما في الصحیحین عنہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ’’أشد الناس عذابًا یوم القیامۃ المصورون، یقال لہم أحیوا ما خلقتم‘‘ … وسواء کان في ثوب أو بساطٍ أو درہم ودینارٍ وفلس وإنائٍ وحائطٍ وغیرہا، فینبغي أن یکون حرامًا لا مکروہًا إن ثبت الإجماع أو قطیعۃ الدلیل لتواترہ
و اللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی