سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب !
داراز ایپ (Daraz app) پر قسطوں میں چیزیں فراہم کی جاتی ہیں، جس کی ترتیب یہ ہے کہ وہ پانچ بینکوں کے ذریعے قسط لیتے ہیں، جس میں حبیب، الفلاح،یو بی ایل اور بھی دو بینک ہیں، جس پہ وہ کریڈٹ کارڈ کے ذریعے سے چیزیں قسطوں پر دیتے ہیں۔
تو کیا ایسا کرنا جائز ہے اور ساتھ یہ بھی بتادیں کہ کیا کریڈٹ کارڈ استعمال کرنا جائز ہے، نیز کریڈٹ کارڈ کی تفصیل بھی بتا دیں؟
جواب: 1)...قسطوں پر خرید فروخت جائز ہے٬ بشرطیکہ ادائیگی کی مدت اور ہر قسط کی مقدار طے ہو٬ اور متعینہ مدت سے قسط لیٹ ہونے کی وجہ سے بطور جرمانہ اضافی رقم نہ لی جارہی ہو٬ نیز بینک کے ذریعے ادائیگی میں اگر کوئی خلاف شرع امر نہ ہو٬ تو بینک کے ذریعے ادائیگی کرنا بھی جائز ہے.
2)... جہاں تک کریڈٹ کاڈ (credit card)کے استعمال کا تعلق ہے٬ تو اس کا حکم یہ ہے کہ کریڈٹ کارڈ حاصل کرنے کے مروجہ طریق کار میں کارڈ حاصل کرنے والے (Consumers) اور کارڈ جاری کرنے والے ادارے کے مابین سودی معاہدہ شامل ہوتا ہے، اور کریڈٹ کارڈ سے خریداری کی صورت میں بر وقت ادائیگی نہ کرنے پر کارڈ ہولڈر سے ادارہ مدت ادائیگی کے مقابلے میں کچھ اضافی رقم بھی لیتا ہے، جو شرعا سود ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے۔ چونکہ کریڈٹ کارڈ کے حصول کیلئے سودی معاہدہ کرنا پڑتا ہے، اور بعض صورتوں میں عملاً سود ادا بھی کرنا پڑتا ہے، سودی معاہدہ کرنا/سود ادا کرنا ناجائز اور ایسا معاہدہ جسے ختم کرنا واجب ہے، اس لئے کریڈٹ کارڈ حاصل کرنے اور اسے استعمال کرنے سے اجتناب لازم ہے۔
لیکن اگر کسی جگہ مجبوری ہو، تو درج ذیل تین شرائط کے ساتھ کریڈٹ کارڈ استعمال کرنے کی گنجائش ہے:
1 ڈبیٹ کارڈ میسر نہ ہو یا اس سے ضرورت پوری نہ ہو، اگر ڈیبٹ کارڈ سے ضرورت پوری ہو رہی ہو، تو کریڈٹ کارڈ کا استعمال جائز نہیں۔
2 حامل کارڈ (Card holder) اس بات کا مکمل انتظام کرے کہ معین مدت (Grace Period) سے پہلے پہلے ادائیگی کرلے، تاکہ سود لگنے کی نوبت نہ آئے۔
3 اس کارڈ کو غیر شرعی کاموں میں استعمال نہ کیا جائے۔
نیز اگر حامل کارڈ ان شرائط کا اہتمام کرلے تو اس کے استعمال کی گنجائش تو ہوگی، لیکن چونکہ کریڈٹ کارڈ کے معاہدہ میں سود کی شرط ہوتی ہے، لہذا حامل کارڈ پر لازم ہے کہ وہ سودی معاہدے کرنے پر توبہ و استغفار بھی کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فتح الباری: (323/4، ط: دار المعرفة)
(قوله باب قول الله عز وجل يا أيها الذين آمنوا لا تأكلوا الربا اضعافا مضاعفة الآية)
وروى مالك عن زيد بن أسلم في تفسير الآية قال كان الربا في الجاهلية أن يكون للرجل على الرجل حق إلى أجل فإذا حل قال أتقضي أم تربي فإن قضاه أخذ وإلا زاده في حقه وزاده الآخر في الأجل"
شرح المجلة: (المادۃ: 245)
"البیع مع تأجیل الثمن وتقسیطہ صحیح…… یلزم أن تکون المدة معلومة في البیع بالتأجیل والتقسیط"
المعايير الشرعیة للموسسات المالیة: (11/1)
بطاقة الائتمان المتجدد: (Credit Card)
"خصائص هذه البطاقة:
( أ ) هذه البطاقة أداة ائتمان في حدود سقف متجدد على فترات يحددها مصدر البطاقة، وهي أداة وفاء أيضًا.
( ب ) يستطيع حاملها تسديد أثمان السلع والخدمات، والسحب نقدا، في حدود سقف الائتمان الممنوح.
( ج ) في حالة الشراء للسلع أو الحصول على الخدمات يمنح حاملها فترة سماح يسدد خلالها المستحق عليه بدون فوائد، كما تسمح له بتأجيل السداد خلال فترة محددة مع ترتب فوائد عليه. أما في حالة السحب النقدي فلا يمنح حاملها فترة سماح.
( د ) ينطبق على هذه البطاقة ما جاء في البند 2/2 ه،۔۔۔۔۔۔ولا يجوز للمؤسسات إصدار بطاقات الائتمان ذات الدين المتجدد الذي يسدده حامل البطاقة على أقساط آجلة بفوائد ربوية"
البحر الرائق: (کتاب البیع، باب المتفرقات، 312/6، ط: زکریا)
"وما لا یبطل بالشرط الفاسد القرض بأن أقرضتک ہذہ المأة بشرط أن تخدمني شہرًا مثلاً فإنہ لا یبطل بہذا الشرط وذلک لأن الشروط الفاسدة من باب الربا وأنہ یختص بالمبادلة المالیّة، وہذہ العقود کلہا لیست بمعاوضة مالیة فلا توٴثر فیہا الشروط الفاسدة الخ"
کذا فی تبویب فتاوی دار العلوم کراتشی: 1902/57
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی