سوال:
مفتی صاحب ! ہم پراپرٹی ڈیلر صرف ٹوکن دے کر کوئی پراپرٹی آگے دوسری پارٹی کو بیچ سکتے ہیں؟
جواب: اگر آپ پلاٹ/مکان کے مالک سے پراپرٹی کی خریداری کا سودا پکا کر لیتے ہیں ، جبکہ پلاٹ/مکان متعین اور معلوم ہو٬ اور اس کی ایک قیمت بھی باہمی رضامندی سے طے کرلی جائے٬ اور وقت مقررہ پر مکمل رقم کی ادائیگی کرنے کا وعدہ کرلیتے ہیں٬ تو ایسی صورت میں آپ اس پراپرٹی کے مالک ہوجاتے ہیں٬ اگرچہ خریداری کے وقت آپ نے اس کی مکمل رقم کی ادائیگی نہ کی ہو٬ پلاٹ کو خرید لینے کے بعد اسے قبضہ سے پہلے آگے فروخت کرناجائز ہے.
البتہ گھر/مکان کےبارے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر وہ زمین پر بنا ہوا ہو٬ تو ایسی صورت میں وہ بھی پلاٹ ہی کے حکم میں ہے کہ اسے قبضہ سے پہلے آگے فروخت کرنا جائز ہے٬ لیکن اگر گھر زمین پر نہ بناہوا ہو٬ بلکہ صرف اوپر کا کوئی فلیٹ ہو یا مکان کے اوپر کا کوئی حصہ (Portion) ہو٬ تو اسے قبضہ سے پہلے فروخت کرناجائز نہیں ہے ۔
(ماخذہ: تبویب جامعہ دارالعلوم کراچی: رقم الفتوی 64/804)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
البحر الرائق: (کتاب البیع، 281/5، ط: دار الكتاب الإسلامي)
"و اما شرائط الصحة …و منھا ان یکون المبیع معلوماً والثمن معلوماً علما یمنع من المنازعۃ فا لمجھول جھالۃ مفضیۃ الیھا غیرصحیح۔"
الدر المختار مع رد المحتار: (147/5، ط: دار الفکر)
(صح بيع عقار لا يخشى هلاكه قبل قبضه) من بائعه لعدم الغرر لندرة هلاك العقار، حتى لو كان علوا أو على شط نهر ونحوه كان كمنقول ف (لا) يصح اتفاقا ككتابة وإجارة و (بيع منقول) قبل قبضه ولو من بائعه
(قوله: كان كمنقول) أي بمنزلته من حيث لحوق الغرر بهلاكه"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی