سوال:
ہر ہفتہ میں دو دن پیر اور جمعرات کو لوگوں کے اعمال پیش ہوتے ہیں، ہر مومن بندہ کی معافی کا فیصلہ کر دیا جاتا ہے، البتہ ایک دوسرے سے کینہ اور نفرت رکھنے والوں کے بارے میں حکم دیا جاتا ہے کہ جب تک آپس کے کینہ اور بغض سے باز نہ آجائیں، ان دونوں کو چھوڑے رکھو۔ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
جواب: سوال میں ذکر کردہ روایت ’’ صحیح ‘‘ہے، اس کو بیان کیا جاسکتا ہے ۔ اس روایت کی ترجمہ،تخریج اور اسنادی حیثیت مندرجہ ذیل ہے:
ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہر ہفتہ میں دو مرتبہ پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں تو ہر مومن بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے، سوائے اس بندے کے جو اپنے اور اپنے مومن بھائی کے درمیان کینہ رکھتا ہو، کہا جاتا ہے کہ ان کو چھوڑ دو یا انہیں مہلت دے دو، یہاں تک کہ یہ دونوں رجوع کر لیں۔
تخریج الحدیث:
۱۔امام مسلم (م 261ھ)نے ’’صحیح مسلم‘‘(4/1988)،رقم الحدیث: 2565،ط: دار إحياء التراث العربي)میں ذکرکیا ہے۔
۲۔امام مالک (م179 ھ)نے’’موطأ‘‘(5/1335)،،رقم الحدیث: 3370 ،ط: مؤسسة زايد بن سلطان) میں ذکرکیا ہے۔
۳۔ امام أبوداؤدطیالسی (م204ھ)نے’’مسند أبی داؤدالطیالسی‘‘ (4/ 155)،رقم الحدیث: 2525،ط:دارہجر) میں ذکرکیا ہے ۔
۴۔امام احمد بن حنبل (م 241ھ)نے ’’مسندأحمد‘‘(14/98)،رقم الحدیث: 8361،ط:مؤسسة الرسالة) میں ذکرکیا ہے۔
۵۔امام ابن ماجہ (م 273ھ)نے ’’سنن ابن ماجہ‘‘(1/553) ،رقم الحدیث: 1740،ط: دار إحياء التراث العربي)میں ذکرکیا ہے۔
۶۔امام ترمذی(م279 ھ)’’سنن الترمذی‘‘(113/3)،رقم الحدیث: 747،ط: شركة مصطفى البابي الحلبي) میں ذکرکیا ہے۔
۷۔حافظ ابن خزیمہ(م311 ھ)نے’’صحیح ابن خزیمہ‘‘(299/3)،رقم الحدیث: 2120 ،ط:المكتب الإسلامي) میں ذکرکیا ہے۔
۸۔امام ابن حبان (م354 ھ)نے ’’صحیح ابن حبان‘‘(483/12)،رقم الحدیث: 5667،ط:مؤسسة الرسالة) میں ذکرکیا ہے۔
مذکورہ اسنادی حیثیت:
سوال میں ذکردہ حدیث ’’صحیح‘‘ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 2565، 1988/4، ط: دار إحياء التراث العربي)
عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " تعرض أعمال الناس في كل جمعة مرتين، يوم الاثنين ويوم الخميس، فيغفر لكل عبد مؤمن، إلا عبدا بينه وبين أخيه شحناء، فيقال: اتركوا، أو اركوا، هذين حتى يفيئا "
و الإمام مالك في ’’الموطأ‘‘(5/1335) (3370)و أبوداؤدالطيالسي’’مسنده‘‘(4/ 155)( 2525)وأحمد في ’’مسنده ‘‘(14/98)( 8361) ابن ماجةفي ’’سننه‘‘(1/553) ( 1740)والترمذي في’’سننه‘‘(3/113)( 747)وابن خزيمة في ’’صحيحه‘‘(3/299)( 2120 )وابن حبان في ’’صحيحه‘‘(12/483)( 5667)
أخرجه ابن خزيمة في ’’صحيحه‘‘(3/299)( 2120 ) وقال :هذا الخبر في موطأ مالك موقوف غير مرفوع، وهو في موطأ ابن وهب مرفوع صحيح۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی