سوال:
جس شخص کو مسلسل چھینکیں آرہی ہوں، تو کیا اسے ہر مرتبہ جواب دینا ضروری ہے؟
جواب: اگر کسی شخص کو زکام یا کسی اور وجہ سے مسلسل چھینکیں آرہی ہوں تو ایسی صورت میں تین مرتبہ جواب دینا کافی ہے، اس سے زیادہ جواب نہ دینے میں کوئی حرج نہیں، البتہ اگر تین مرتبہ کے بعد بھی جواب دیا جائے تو بہتر ہے، بشرطیکہ چھینکنے والا "الحمدللہ" کہتا رہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابن ماجة: (رقم الحدیث: 3714)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُشَمَّتُ الْعَاطِسُ ثَلَاثًا فَمَا زَادَ، فَهُوَ مَزْكُومٌ .
الهندیة: (326/5، ط: رشیدیة)
تشميت العاطس واجب ان حمد العاطس فیشمتہ الى ثلاث مرات و بعد ذلك فهو مخير كذا في السراجيۃ وينبغي لمن يحضر العاطس ان يشمت العاطس اذا تكرر عطاسه في مجلس الى ثلاث مرات فان اعطس اكثر من ثلاث مرات فالعاطس يحمد الله تعالى في كل مرۃ فمن كان بحضرته ان شمتہ في كل مرۃ محسن وإن لم يشمت بعد الثلاث فحسن ایضاً کذا فی فتاوی قاضی خان۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی