سوال:
اگر کسی شخص پر جنابت کا غسل واجب ہو اور وہ غسل کے دوران کلی کرنے کے بجائے پانی پی جائے تو کیا اس سے کلی کا فرض ادا ہو جائے گا یا کلی کرنا ضروری ہوگا؟
جواب: اگر کوئی شخص غسل کے دوران کلی کرنے کے بجائے پانی پی جائے اور وہ پانی پورے منہ میں پہنچ جائے تو اس صورت میں پانی پینے سے کلی کا فرض ادا ہو جائے گا، علیحدہ سے کلی کرنے کی ضرورت نہیں ہے، البتہ پھر بھی بہتر یہ ہے کہ کلی کرلی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (151/1، ط: دار الفکر)
(وَفَرْضُ الْغُسْلِ)....(غَسْلُ) كُلِّ (فَمِهِ) وَيَكْفِي الشُّرْبُ عَبًّا؛ أَنَّ الْمَجَّ لَيْسَ بِشَرْطٍ فِي الْأَصَحِّ
(قَوْلُهُ: وَيَكْفِي الشُّرْبُ عَبًّا) أَيْ لَا مَصًّا فَتْحٌ وَهُوَ بِالْعَيْنِ الْمُهْمَلَةِ، وَالْمُرَادُ بِهِ هُنَا الشُّرْبُ بِجَمِيعِ الْفَمِ، وَهَذَا هُوَ الْمُرَادُ بِمَا فِي الْخُلَاصَةِ، إنْ شَرِبَ عَلَى غَيْرِ وَجْهِ السُّنَّةِ يَخْرُجُ عَنْ الْجَنَابَةِ وَإِلَّا فَلَا۔۔۔۔۔(قَوْلُهُ: لِأَنَّ الْمَجَّ) أَيْ طَرْحَ الْمَاءِ مِنْ الْفَمِ لَيْسَ بِشَرْطٍ لِلْمَضْمَضَةِ، خِلَافًا لِمَا ذَكَرَهُ فِي الْخُلَاصَةِ، نَعَمْ هُوَ الْأَحْوَطُ مِنْ حَيْثُ الْخُرُوجُ عَنْ الْخِلَافِ، وَبَلْعُهُ إيَّاهُ مَكْرُوهٌ كَمَا فِي الْحِلْيَةِ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی