سوال:
میں سیڑھیوں سے گر گیا تھا جس کی وجہ سے میرا سر زخمی ہو گیا تھا اور اب اس پر پانی لگنے سے تکلیف ہوتی ہے اور نقصان بھی ہوتا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا غسل کے دوران سر کو دھونا ضروری ہے یا اس کے بغیر بھی غسل ہوجائے گا؟
جواب: اگر کسی کے سر پر زخم ہو اور پانی لگنے سے تکلیف یا نقصان پہنچتا ہو تو غسل کے دوران سر کے اس حصہ کو دھونا معاف تو ہے، جبکہ اس حصہ پر مسح کرنا فرض ہے، لہذا سر کے اس حصہ پر مسح کرلے اور باقی جسم کو دھولے، غسل ہو جائے گا اور اگر زخم لگے سر پر مسح کرنے سے بھی تکلیف ہوتی ہو یا نقصان پہنچتا ہو تو سر کا مسح کرنا بھی ضروری نہیں، سر کے علاوہ باقی جسم دھولینے سے غسل ہوجائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (153/1، ط: دار الفکر)
وَلَوْ ضَرَّهَا غَسْلُ رَأْسِهَا تَرَكَتْهُ، وَقِيلَ تَمْسَحُهُ
الدر المختار مع رد المحتار: (260/1، ط: دار الفکر)
(مَنْ بِهِ وَجَعُ رَأْسٍ لَا يَسْتَطِيعُ مَعَهُ مَسْحَهُ) مُحْدِثًا وَلَا غَسْلَهُ جُنُبًا فَفِي الْفَيْضِ عَنْ غَرِيبِ الرِّوَايَةِ يَتَيَمَّمُ، وَأَفْتَى قَارِئُ الْهِدَايَةِ أَنَّهُ (يَسْقُطُ) عَنْهُ (فَرْضُ مَسْحِهِ) وَلَوْ عَلَيْهِ جَبِيرَةٌ، فَفِي مَسْحِهَا قَوْلَانِ، وَكَذَا يَسْقُطُ غَسْلُهُ فَيَمْسَحُهُ وَلَوْ عَلَى جَبِيرَةٍ إنْ لَمْ يَضُرَّهُ، وَإِلَّا سَقَطَ أَصْلًا وَجُعِلَ عَادِمًا لِذَلِكَ الْعُضْوِ حُكْمًا كَمَا فِي الْمَعْدُومِ حَقِيقَةً.
(قَوْلُهُ وَأَفْتَى قَارِئُ الْهِدَايَةِ إلَخْ) هُوَ الْعَلَّامَةُ سِرَاجُ الدِّينِ شَيْخُ الْمُحَقِّقِ ابْنِ هُمَامٍ، وَمَا أَفْتَى بِهِ نَقَلَهُ فِي الْبَحْرِ عَنْ الْجَلَّابِيِّ،۔۔۔۔۔(قَوْلُهُ قَوْلَانِ) ذَكَرَ فِي النَّهْرِ عَنْ الْبَدَائِعِ مَا يُفِيدُ تَرْجِيحَ الْوُجُوبِ، وَقَالَ: وَهُوَ الَّذِي يَنْبَغِي التَّعْوِيلُ عَلَيْهِ. اه بَلْ قَالَ فِي الْبَحْرِ: وَالصَّوَابُ الْوُجُوبُ۔۔۔۔(قَوْلُهُ وَكَذَا يَسْقُطُ غَسْلُهُ) أَيْ غَسْلُ الرَّأْسِ مِنْ الْجَنَابَةِ (قَوْلُهُ وَلَوْ عَلَى جَبِيرَةٍ) وَيَجِبُ شَدُّهَا إنْ لَمْ تَكُنْ مَشْدُودَةً ط أَيْ إنْ أَمْكَنَهُ (قَوْلُهُ وَإِلَّا) أَيْ بِأَنْ ضَرَّهُ الْمَسْحُ عَلَيْهَا، وَاَللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی