سوال:
السلام علیکم،
نئے گھر میں رہائش اختیار کرنے سے پہلے کیا طریقہ کار اختیار کرنا چاہیے؟ کیا سنت سے کوئی عمل یا طریقہ ملتا ہے؟
جواب: نیا مکان بنانے کے بعد دعوت سے متعلق کوئی مخصوص سنت ثابت نہیں ہے، البتہ اگر کوئی سورت وغیرہ پڑھنا چاہے تو کوئی بھی سورت پڑھ سکتا ہے اور درج ذیل سورتیں بھی پڑھنا مجربات میں سے ہے۔
سورة بقرہ ۔۔۔ایک مرتبہ پڑھیں۔
سورة فتح۔۔۔ایک مرتبہ پڑھیں۔
سورة محمد۔۔۔ایک مرتبہ پڑھیں۔
آیت الکرسی۔۔سات مرتبہ پڑھیں۔
قل اعوذ برب الفلق۔۔۔سات مرتبہ پڑھیں۔
قل اعوذ برب الناس۔۔۔سات مرتبہ پڑھیں اور پانی پر دم کرکے مکان میں ہلکا ہلکا پانی چھڑک دیں۔
اسی طرح نئے مکان میں جاتے ہی شکرانہ کے دو نفل ادا کریں۔
اور گھر کی افتتاح کی خوشی میں دعوت کرنا بھی پسندیدہ عمل ہے ، چناں چہ فقہائے کرام نے ذکر کیا ہے کہ نئے گھر کی تعمیر کے اختتام پر دعوت کرنا مستحب ہے ،اس دعوت کا نام "الوکیرۃ" ہے۔
علامہ موفق الدین ابن قدامہ مقدسی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
"ولیمہ کے علاوہ باقی تمام دعوتیں ،مثلاً : ختنہ کی دعوت ،جس کا نام "إعذار" یا " عذیرۃ "، رکھتے ہیں ، اسی طرح بچے کی پیدائش پر کی جانے والی دعوت:"خرس" یا "خرسۃ" ہے، مکان کی تعمیر کی دعوت "الوکیرۃ" ، اور لا پتہ فرد کی واپسی پر دعوت "النقيعة" ، بچے کے کسی کام میں ماہر ہونے پر دعوت "الحذاق" ،اور کسی بھی عام دعوت کو"مأدبة" کہتے ہیں، خواہ کسی سبب سے ہو یا بغیر کسی سبب کے، یہ تمام دعوتیں مستحب ہیں، کیوں کہ اس میں کھانا کھلایا جاتا ہے اور نعمت کا اظہار کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ان مذکورہ اعمال میں سے کسی بھی عمل کو سنت کی نیت سے لازم سمجھ کر نہ کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الکافي لابن قدامة: (80/3، ط: دار الکتب العلمیة)
فأما سائر الدعوات غير الوليمة، كدعوة الختان، وتسمى: الأعذار، والعذيرة، والخرس والخرسة عند الولادة. والوكيرة: دعوة البناء. والنقيعة: لقدوم الغائب. والحذاق: عند حذق الصبي. والمأدبة: اسم لكل دعوة لسبب كانت أو لغير سبب، ففعلها مستحب، لما فيه من إطعام الطعام وإظهار النعمة، ولا تجب الإجابة إليها، لما روي «عن عثمان بن أبي العاص أنه دعي إلى ختان فأبى أن يجيب، وقال: إنا كنا لا نأتي الختان على عهد رسول الله - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -، ولا يدعى إليه» . رواه الإمام أحمد. وتستحب.
الموسوعة الفقهية الكويتية: (201/41، ط: وزارة الأوقاف و الشئون الإسلامية)
وَالْوَكِيرَةُ اصْطِلاَحًا: طَعَامٌ يُتَّخَذُ لِلْبِنَاءِ وَيُدْعَى إِلَيْهِ النَّاسُ ۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی