سوال:
مفتی صاحب ! اگر کوئی شخص کسی کی زمین پر زبردستی قبضہ کرنا چاہے تو اس کے ساتھ کیا کرنا چاہیے؟
جواب: واضح رہے کہ کسی شخص کی زمین پر ناجائز قبضہ کرنا ظلم اور زیادتی ہے، اور ظلم حرام اور ناجائز کام ہے۔ حدیث مبارکہ میں کسی کی زمین کا ایک ٹکڑا بھی غصب کرنے پر سخت وعید آئی ہے۔
چنانچہ حدیث مبارکہ میں ہے :
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ " جو شخص کسی کی بالشت برابر زمین بھی ظلم وزیادتی سے لے گا تو (قیامت کے دن) سات زمینوں کا طوق اس کے گلے میں ڈال دیا جائے گا۔ (صحیح بخاری)
لہذا صورت مسئولہ میں ایسے شخص کو پہلے اچھے طریقے سے سمجھادینا چاہئیے، اگر پھر بھی وہ ظلم اور زیادتی سے نہیں رکتا، تو اس کو روکنے کیلیے قانونی کاروائی کرنا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 2453)
حدثنا أبو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا حسين، عن يحيى بن أبي كثير، قال: حدثني محمد بن إبراهيم، أن أبا سلمة، حدثه أنه، كانت بينه وبين أناس خصومة فذكر لعائشة رضي الله عنها، فقالت: يا أبا سلمة اجتنب الأرض، فإن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من ظلم قيد شبر من الأرض طوقه من سبع أرضين۔
و فیه ایضا: (رقم الحدیث: 2452)
حدثنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: حدثني طلحة بن عبد الله، أن عبد الرحمن بن عمرو بن سهل، أخبره أن سعيد بن زيد رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من ظلم من الأرض شيئا طوقه من سبع أرضين.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی