سوال:
اگر کوئی شخص خط میں سلام لکھ کر بھیجے، تو کیا اس خط کے سلام کا جواب دینا بھی ضروری ہے؟
جواب: جی ہاں! خط میں لکھے گئے سلام کا جواب دینا بھی ضروری ہے، چاہے اسی وقت زبانی جواب دے دے، یا خط لکھ کر سلام کا جواب بھیج دے، دونوں طرح سلام کا جواب ہو جاتا ہے، البتہ اگر خط کا جواب دینے کا ارادہ نہ ہو، تو زبانی جواب اسی وقت دینے کا اہتمام کرے، اس لیے کہ تاخیر کی صورت میں بھول جانے کا اندیشہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (415/6، ط: سعید)
(قولہ ویجب رد جواب التحیۃ) لان الکتاب من الغائب بمنزلۃ الخطاب من الحاضر مجتنی والناس عنہ الغافلون... اقول المتبادر من ھذا ان مراد ردالسلام الکتاب لا رد الکتاب لكن في الجامع الصغير للسيوطي رد جواب الكتاب حق کرد السلام قال شارح المناوی اي اذا كتب لك رجل بالسلام في كتاب ووصل اليك وجب عليك الرد بالفظ او بالمراسلۃ وبہ صح جمع شافعيۃ وھو مذهب ابن عباس۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی