سوال:
مفتی صاحب ! اگر کوئی شخص اپنی جاب یا نوکری کے لیے انٹرویو دیتے وقت جھوٹ بولے تو اس جاب سے حاصل ہونے والی روزی حلال ہوگی؟ اور اسی طرح کوئی شخص میٹرک یا ایف اے کے امتحانات میں نقل کرے اور بعد میں انہی نمبروں کی وجہ سے نوکری حاصل کرے تو کیا یہ حلال ہوگا؟
جواب: امتحانات میں نقل کرنا جھوٹ، خیانت، دھوکا دہی، فریب اور حق داروں کی حق تلفی جیسے گناہوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔
اسی طرح انٹرویو میں جھوٹ بولنا، دھوکہ دینا٬ غلط بیانی کرنا،اور جھوٹی معلومات وغیرہ دیکر کے ملازمت حاصل کرنا ناجائز اور حرام ہے، البتہ آپ کو جو تنخواہ ملتی ہے، وہ کام کے عوض ملتی ہے٬ لہذا اگر آپ اس کام کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور دیانتداری کے ساتھ کام کرتے ہیں٬ تو اس جائز کام کے عوض حاصل ہونے والی تنخواہ کو حرام نہیں کہا جاسکتا۔
تاہم امتحان میں نقل کرنے، اور جھوٹ اور غلط بیانی کے ذریعے ملازمت حاصل کرنے جیسے گناہوں سے توبہ و استغفار لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 1972، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: إذا كذب العبد تباعد عنه الملَکُ میلاً من نتن ما جاء بہ۔
و فیه ایضاً: (رقم الحدیث: 1315، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن أبي ہریرة رضي اللّ قال: من غش فلیس منا۔
و فیه ایضاً: (رقم الحدیث: 1581، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: إن الغادر ینصب لہ لواء یوم القیامة۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی