عنوان: دیور یا جیٹھ اور ساس کے ساتھ حج کا سفر کرنا(6029-No)

سوال: مفتی صاحب! میری ساس اپنے ایک بیٹے کے ساتھ حج پر جارہی ہیں، کیا میں بھی ان کے ساتھ حج پر جاسکتی ہوں، کیونکہ میرے شوہر بیمار ہیں، وہ میرے ساتھ حج پر نہیں جاسکتے ہیں؟

جواب: آپ کی ساس کا اپنے بیٹے کے ساتھ حج کے لئے جانا درست ہے، اس لئے کہ ساس کا بیٹا ساس کے لئے محرم ہے، لیکن آپ کے لئے اپنی ساس اور ساس کے دوسرے بیٹے کے ساتھ حج کے لئے جانا جائز نہیں ہے، کیونکہ آپ کی ساس کا دوسرا بیٹا آپ کے لئے محرم نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الحج، 464/2، ط: دار الفکر)
(و) مع (زوج أو محرم)
(قوله ومع زوج أو محرم) هذا وقوله ومع عدم عدة عليها شرطان مختصان بالمرأة فلذا قال لامرأة وما قبلهما من الشروط مشترك والمحرم من لا يجوز له مناكحتها على التأبيد بقرابة أو رضاع أو صهرية كما في التحفة

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 770 Dec 07, 2020
deewar ya jeth or saas kay sath hajj ka safar karna, Traveling on Hajj with brother-in-law and mother-in-law

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.