سوال:
مفتی صاحب! جو لوگ حج کے لئے جاتے ہیں، تو واپسی میں وہ لوگ زمزم کا پانی متبرک سمجھ کر اپنے ساتھ بوتلوں میں بھر کر وطن لاتے ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا اس بارے میں کوئی ثبوت ہے، کیونکہ بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے؟
جواب: واضح رہے کہ حاجیوں کا زمزم کے پانی کو اپنے ساتھ لانا جائز اور برکت کا باعث ہے، کیونکہ ترمذی شریف کی ایک حدیث میں ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا اپنے ساتھ زمزم کا پانی لے جاتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم بھی زمزم کا پانی لے جاتے تھے، لہذا بعض لوگوں کا یہ اعتراض کہ زمزم کے پانی کو اپنے ساتھ لانے کا کوئی ثبوت نہیں ہے، درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (287/2، ط: دار الغرب الاسلامی)
قال: حدثنا زهير بن معاوية، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، أنها كانت تحمل من ماء زمزم وتخبر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يحمله.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی