سوال:
مفتی صاحب ! کیا قرض کے پیسوں سے مکان یا کار خریدنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: قرض سے جو پیسے حاصل ہوں، ان کو ذاتی استعمال میں لانا، اس سے مکان یا کار وغیرہ خریدنا جائز ہے، البتہ اگر یہ رقم سودی معاملات سے حاصل کی گئی ہے، تو یہ سخت گناہ کا کام ہے، اس گناہ سے پکی سچی توبہ کرنا ضروری ہے، شریعت میں سود لینے کی طرح سود دینا بھی حرام اور ناجائز ہے، اس سے اجتناب ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 1598، 1219/3، ط: دار احیاء التراث العربي)
"عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ، وَقَالَ: هُمْ سَوَاءٌ".
الدر المختار: (164/5، ط: سعید)
و یملک المستقرض القرض بنفس القبض عندھما، ای عند الامام و محمد، خلافا للثانی، فلہ رد المثل، و لو قائما۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی