سوال:
آج کل سوشل میڈیا کے ذریعے پوسٹیں اور ویڈیوز آتی ہیں، جن میں اسلام اور حضور اقدس ﷺ کی شان میں گستاخی کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ فلاں پیج (page) یا ویب سائٹ نے اسلام کے بارے میں غلط معلومات لگا رکھی ہیں اور آپ حضرات اس کو رپورٹ کریں تو کیا ایسی وڈیوز کو آگے بھیجنا (Forward) کرنا صحیح ہے یا نہیں؟
جواب: دشمنانِ اسلام کی طرف سے اسلام کے خلاف سازشوں میں سے ایک سازش یہ بھی ہے کہ وہ ذات باری تعالیٰ، رسالت مآبﷺاور دینِ اسلام کے بارے میں گستاخانہ باتیں مختلف پیجز (pages) اور ویب سائٹس کے ذریعے نشر کرتے رہتے ہیں۔ اس سے جہاں ان کا مقصد اللہ تعالیٰ، اس کے رسول ﷺ اور دینِ اسلام کی شان میں گستاخی کرنا ہوتا ہے، وہیں نقل در نقل کروا کے لاشعوری طور پر مسلمانوں کو بھی اس جرم کی اشاعت میں شریک کرنا ہوتا ہے، لہذا ایسی توہین آمیز اور گستاخانہ باتوں پر مشتمل میسیجز، پوسٹیں اور ویڈیوز کی تشہیر سے حتی الامکان گریز کرنا چاہیے، البتہ اگر کسی ویب سائٹ/ پیج کے خلاف کاروائی کی اپیل کرنا ہو یا کسی شخص یا فرقے کے عقائد کے بارے میں بطورِ ثبوت کے متعلقہ ذمہ داروں کو مطلع کرنا ہو تو ان کو اس طرح کے میسجز اور ویڈیوز بھیجنے کی گنجائش ہے۔ اسی طرح اگر کسی کے غلط اور کفریہ عقائد سے لوگوں کو آگاہ کرنا ضروری ہو تو اس صورت میں بھی بقدر ضرورت اس طرح کی ویڈیوز کو آگے بھیج سکتے ہیں۔
نیز اگر ان ویڈیوز میں گستاخی پر مشتمل باتوں کا ذکر نہ ہو، بلکہ ان ویڈیوز میں صرف گستاخی کی نشاندہی مقصود ہو کہ "فلاں پیج یا ویب سائٹ نے اسلام کے بارے میں غلط معلومات لگا رکھی ہیں، لہذا آپ اس کو رپورٹ کریں" تو ایسی ویڈیوز کو آگے بھیجنا درست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: ( المائدة، الآية: 2 )
وَتَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡبِرِّ وَ التَّقۡوٰی ۪ وَ لَاتَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثۡمِ وَالۡعُدۡوَانِ.
القرآن الكريم: (النور، الآية: 19)
اِنَّ الَّذِیۡنَ یُحِبُّوۡنَ اَنۡ تَشِیۡعَ الۡفَاحِشَۃُ فِی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ۙ فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ؕ وَاللّٰہُ یَعۡلَمُ وَاَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ.
صحيح المسلم: ( 69/1، رقم الحديث: 49، ط: دار احياء التراث العربي)
ََعَنْ أبي سعيد الخُدْرِيِّ رضى الله تعالى عنه قال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ ".
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی