سوال:
اگر کسی شخص کو حج بدل کرانا ہو، تو کس جگہ سے حج بدل کرایا جائے گا، کیا میت کے وطن سے کرانا ضروری ہے یا کہیں سے بھی حج بدل کر سکتے ہیں، براہِ مہر بانی وضاحت فرما دیں؟
جواب: 1۔ اگر زندہ معذور کی اجازت سے یا مردہ شخص کی وصیت سے حج بدل کرایا جارہا ہو، تو زندہ معذور اور مردہ شخص کے وطن سے حج بدل کرانا ضروری ہے۔
2۔ اور اگر میت کا ایک تہائی مال، میت کے وطن سے حج بدل کرانے کے لئے کافی نہ ہو، اور ورثاء ایک تہائی مال سے زائد رقم دینے پر راضی نہ ہوں، تو کہیں سے بھی حج بدل کرادیا جائے، درست ہوگا۔
3۔ اور اگر حج بدل کے لئے حکم نہیں دیا گیا یا وصیت نہیں کی گئی، اور کوئی شخص احسان اور تبرع کے طور پر حج بدل کرانا چاہتا ہے، تو کہیں سے بھی حج بدل کراسکتا ہے، یہاں تک کہ مکہ مکرمہ سے بھی کراسکتا ہے، البتہ صاحبِ استطاعت شخص کے لئے افضل یہ ہے کہ میقات سے حج بدل کرائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
غنیۃ الناسک: (فصل: في شرائط النيابة في الحج الفرض، ص: 334، ط: ادارۃ القرآن)
قد تحرر مما قدمنا أن الأمر بالحج تتضمن الأمر بأمور بالحج بنفسه، ومن بلده وماله۔۔۔۔الخ
البحر العمیق: (2366/4، ط: مؤسسۃ الریان)
ومنها أن يحج من بلده الذي يسكنه ، لأن الحج مفروض عليه من بلده ، فمطلق الوصية تنصرف إليه
و فیہ ایضا: (2358/4، ط: مؤسسۃ الریان)
أما إذا أوصى بأن يحج عنه بثلث ماله، وهو لايكفي للحج من بلده ، يحج عنه من حيث يبلغ استحسانا .
و فیہ ایضا: (2240/4، ط: مؤسسۃ الریان)
الأصل أن الإنسان له أن يجعل ثواب عمله لغيره من الأموات والأحياء عند أهل السنة والجماعة، صلاة کان اور صوما أو حجا أو عمرة، او اعتکافا أوصدقة... إلى غير ذلك من أنواع البر
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی