resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: مجھے ہند سے ٹھنڈی ہوائیں محسوس ہوتی ہیں حدیث کی تحقیق (617-No)

سوال: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ مجھے ہند سے ٹھنڈی ہوائیں محسوس ہوتی ہیں" مجھےاس حدیث کے بارے میں رہنمائی چاہیے کہ آیا یہ حدیث ہے اور کیا سند کے ساتھ یہ روایت موجود ہے؟

جواب: سوال میں ذکرکردہ روایت حضرت علی رضی اللہ عنہ موقوفاًمروی ہے ،اور سند کے اعتبار سے ضعیف ہے، البتہ چونکہ اس روایت کا تعلق فضائل کے باب سے ہے ، نیز اس روایت سے ملتا جلتا مفہوم ایک اور صحیح حدیث سے بھی ثابت ہے، جس سے اس ضعیف روایت کو تقویت مل جاتی ہے، لہذا اس روایت کو ضعف کی صراحت کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف نسبت کرکے بیان کرنے کی گنجائش ہے ۔ اس روایت کا ترجمہ وتخریج اور اس کی اسنادی حیثیت نیز اس روایت کے مضمون کو بطور ِشاہد تقویت دینے والی روایت کا ذکر مندرجہ ذیل ہے:
ترجمہ :حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :سب سے بہترین ہوا سرزمین ہندوستان میں ہے ،سیدنا آدم وہیں پر اتارے گئے ،اور آپ نے وہاں جنت کا خوشبودار پودا لگایا۔(مستدرك حاكم،حدیث نمبر: 3995)(۱)
اس روایت کو امام حاکم (م405ھ)نے ’’مستدرک حاکم‘‘(2/592،رقم الحديث:3995،ط:دارالكتب العلمية)میں ذکر کیا ہے۔
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
امام حاکم (م405ھ)نے اس روایت کو ’’صحیح علی شرط مسلم‘‘قراردیا اور امام ذہبی (م748ھ)نے اس سکوت کیا ہے۔
علامہ ابن حجر عسقلانی(م852ھ)نے اس کو موقوف کہا ہے۔(۲)
مذکورہ بالا روایت کا شاھد:
اس روایت سے ملتا جلتا ایسا ہى مضمون ایک اور روایت میں بھى بیان کیا گیا ہے ،جس کا ترجمہ مندرجہ ذیل ہے:
ترجمہ:حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ لوگوں کی دو بہترین وادیوں میں سے ایک مکہ کی وادی اور دوسری ہند کی وادی ہے ہے جہاں آدم علیہ الصلاۃ والسلام اترے، اسی ہند کی وادی میں وہ خوشبو ہے جسے تم استعمال کرتے ہو اور لوگوں کی دو بری وادیوں میں سے ایک احقاف کی وادی اور دوسری حضر موت کی وادی ہے جس کو برھوت کہا جاتا ہے اور لوگوں کے کنوؤں میں بہترین کنواں زمزم کا ہے اور لوگوں کے کنوؤں میں بدترین کنواں بلہوت ہے اور یہ وہ کنواں ہے جو برہوت میں ہے جس میں کفار کی ارواح جمع ہوتی ہیں۔(مصنف عبدالرزاق،حدیث نمبر: 9335) (۳)
اس روایت میں ایک راوی "یوسف بن مھران"مجھول راوی ہیں اور مسلم شریف کے راویوں میں سے نہیں ہیں۔



۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

(۱)مستدرك للحاكم :(2/592،رقم الحديث: 3995،ط:دارالكتب العلمية)
حدثنا محمد بن الحسن الكارزي، ثنا علي بن عبد العزيز، ثنا حجاج بن منهال، ثنا حماد بن سلمة، عن حميد، عن يوسف بن مهران، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال علي بن أبي طالب: «أطيب ريح في الأرض الهند، أهبط بها آدم عليه الصلاة والسلام فعلق شجرها من ريح الجنة»أخرجه الحاكم في البيهقي في’’البعث والنشور‘‘(141) (179) ، وابن عساكر في’’تاريخ دمشق‘‘(7/438)

(۲)أخرجه الإمام الحاكم في ’’المستدرك ‘‘(2/592)( 3995)وقال: هذا حديث صحيح على شرط مسلم ولم يخرجاه،و سكت عنه الذهبي في التلخيص وأورده ابن حجر العسقلاني في ’’اتحاف المهرة‘‘(11/508)(14526) وقال: موقوف.

(۳)مصنف عبدالرزاق:(4/356،رقم الحديث: 9335،ط:دارالتأصيل)
عن علي، قال: خير واديين في الناس وادي مكة، وواد في الهند، هبط به آدم صلى الله عليه وسلم فيه هذا الطيب الذي تطيبون به، وشر واديين في الناس وادي الأحقاف، وواد بحضرموت يقال له: برهوت، وخير بئر في الناس زمزم، وشر بئر في الناس بلهوت، وهي بئر في برهوت، تجتمع فيه أرواح الكفار.أخرجه الفاكهي في "أخبار مكة" (2/ 50) والأزرقي في "أخبار مكة (2/ 43)(1110)

تھذیب الکمال: (463/32)
وقال أبو الحسن الميموني ، عن أحمد بن حنبل : يوسف بن مهران لا يعرف ، ولا أعرف أحدا روى عنه إلا علي بن زيد

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

hindustaan se mutaliq riwayaat ki tahqeeq, confirmation of hadith related to India / hindustan

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees