سوال:
مفتی صاحب! میں کرایہ کے مکان میں رہتا ہوں، اور میرے پاس اتنی رقم جمع ہوچکی ہے، جس سے میں حج کرنے کی استطاعت رکھتا ہوں، یا اس سے اپنا ذاتی مکان بنوا سکتا ہوں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا میں اس رقم سے پہلے حج کروں یا کرایہ کے مکان سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے اپنا ذاتی مکان بناؤں، براہ مہربانی وضاحت فرمادیں؟
جواب: اگر کوئی شخص حج کرنے کی استطاعت رکھتا ہو، اور حج کا زمانہ ہو، اور لوگ حج پر جارہے ہوں، تو ایسے شخص پر پہلے حج ادا کرنا لازم ہے، مکان بعد میں بھی بنایا جاسکتا ہے اور امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس حج کرنے کی برکت سے مکان بنانے کے لئے بعد میں انتظامات مہیا فرما دیں گے، کیونکہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ حج فقر کو دور کردیتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (167/2، ط: دار الغرب الاسلامی)
عن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تابعوا بين الحج والعمرة، فإنهما ينفيان الفقر والذنوب كما ينفي الكير خبث الحديد، والذهب، والفضة
کنز الدقائق: (226/1، ط: دار البشائر الاسلامیۃ)
هو زيارة مكان مخصوص في زمان مخصوص بفعل مخصوص فرض مرة على الفور بشرط حرية وبلوغ وعقل وصحة وقدرة زاد وراحلة فضلت عن مسكنه وعما لا بد منه ونفقة ذهابه وإيابه وعياله وأمن طريق
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی