سوال:
سوال یہ ہے کہ اگر کوئی عورت عرفات کے میدان میں ہو، اور وہ حیض یا نفاس کی حالت میں ہو، تو کیا وہ ان حالتوں میں سورۃ الفلق، سورۃ الناس اور قرآنی دعائیں پڑھ سکتی ہے یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ جو عورت حیض یا نفاس کی حالت میں ہو، تو اس کے لئے قرآن کریم کی کوئی بھی آیت یا سورت تلاوت کی نیت سے پڑھنا جائز نہیں ہے، چاہے وہ میدانِ عرفات میں ہو یا کسی اور جگہ ہو، البتہ قرآن مجید کی وہ آیت یا سورت جس میں دعا یا اللہ تعالی کی حمد و ثناء ہو، دعا یا ذکر کی نیت سے پڑھنا چاہے، تو پڑھ سکتی ہے، البتہ حیض یا نفاس کی حالت میں قرآنی دعاؤں کو نہ چھوئے، زبانی پڑھے یا اس طرح پڑھے کہ ان دعاؤں پر ہاتھ نہ لگے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح: (ص: 142، ط: دار الکتب العلمیة)
و" يحرم "قراءة آية من القرآن" إلا بقصد الذكر إذا اشتملت عليه لا على حكم أو خبر۔۔۔"و" يحرم "مسها" أي الآية لقوله تعالى: {لا يمسه إلا المطهرون} سواء كتب على قرطاس أو درهم أو حائط
قوله: "إلا بقصد الذكر" أي أو الثناء أو الدعاء إن اشتملت عليه فلا بأس به في أصح الروايات قال في العيون ولو أنه قرأ الفاتحة على سبيل الدعاء أو شيئا من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم يرد به القرآن فلا بأس به اه واختاره الحلواني
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی