عنوان: بندوق سے شکار کرنے کا حکم(6206-No)

سوال: سوال یہ ہے کہ ہم دوست ہر اتوار شکار کے لیے جاتے ہیں، ہمارے بعض دوست بندوق کی گولیوں کے ذریعے شکار کرتے ہیں، میں خود بندوق کی گولیوں سے شکار کرتا ہوں، کیا بندوق کی گولیوں کے ذریعے شکار کرنا درست ہے؟

جواب: گولیوں کے ذریعے کیے ہوئے شکار میں شرعاً کچھ تفصیل ہے اور وہ درج ذیل ہے:
گولی کی دو قسمیں ہیں:
گولی کی پہلی قسم : جو محدد اور نوک دار نہ ہو، جیسے پستول کی گولی ہو یا گول چھرے والا کارتوس، اس سے کئے ہوئے شکار کے بارے میں علماء کرام کا اختلاف ہے، بعض علماء کرام نے اسے حلال کہا ہے، لیکن جمہور احناف کا قول یہ ہے کہ اس سے کیا ہوا شکار حلال نہیں، لہذا جب تک شرعی طریقہ سے اس کو ذبح نہ کیا جائے، اس سے اجتناب کرنا لازم ہے۔
(ب) گولی کی دوسری قسم : جو محدد اور نوک دار ہو، جیسے کلاشنکوف، جی تھری اور تھری ناٹ تھری وغیرہ کی گولی یا نوک دار چھرے والا کارتوس، اس میں چونکہ زخم کھولنے اور "خزق" یعنی چھید کر پار ہونے کی صلاحیت موجود ہے، لہذا یہ بھی آلات جارحہ میں داخل ہو کر، اس کا حکم تیر ہی کا حکم ہے اور اس سے کیا ہوا شکار بالاتفاق حلال ہے، یعنی اگر
"بسم اللہ" پڑھ کر چھوڑی جائے اور شکاری کے پہنچنے سے پہلے جانور اس کے ذریعے مر جائے، تو وہ حلال ہوگا ، کما ھو حکم السھم في عامة الكتب
(مأخذہ التبویب للجامعۃ دار العلوم کراتشی : 203/80)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (471/6، ط: دار الفکر)
قال قاضي خان: لا يحل صيد البندقة والحجر والمعراض والعصا وما أشبه ذلك وإن جرح؛ لأنه لا يخرق إلا أن يكون شيء من ذلك قد حدده وطوله كالسهم وأمكن أن يرمي به؛ فإن كان كذلك وخرقه بحده حل أكله، فأما الجرح الذي يدق في الباطن ولا يخرق في الظاهر لا يحل لأنه لا يحصل به إنهار الدم؛ ومثقل الحديد وغير الحديد سواء، إن خزق حل وإلا فلا اه.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2255 Dec 18, 2020
bandooq say shikar karne ka hukum, Ruling / Order to hunt with a gun

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.