عنوان: جس شخص نے بینک سے سود پر گاڑی لی ہو٬ اس سے وہ گاڑی خریدنا کیسا ہے؟ (6239-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب !
ایک بندے نے بنک سے سود پر گاڑی لی ہے، اس گاڑی کی قسطیں پوری ہو چکی ہیں، اب وہ گاڑی آگے بیچ رہا ہے، جو شخص اس سے وہ سودی گاڑی نقد رقم پر خریدے گا، کیا وہ بھی اس گناہ میں شریک ہوگا، جیسا کہ بنک سے سود پر خریدنے والا ہے؟

جواب:
بینک سے سودی قرض کے ذریعے گاڑی خریدنا ناجائز اور حرام ہے٬جس پر توبہ واستغفار لازم ہے.
البتہ جس شخص نے اس طریقے سے گاڑی خرید لی٬ اب وہ اس گاڑی کا مالک ہے٬ کسی اور شخص کے لئے اس سے وہ گاڑی خریدنا جائز ہے٬ پہلے شخص کے سودی معاملے کا گناہ اس دوسرے شخص (گاڑی خریدنے والے) پر نہیں ہوگا.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 275)
"أحل اﷲ البیع وحرم الربوا۔۔۔الخ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1889 Dec 19, 2020
jis shakhs nay bank say sood par gaari li ho us say wo gaari khareedna kaisa hai?, What / How about buying a car from a person who has borrowed a car from the bank on interest?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.