سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب !
ایک بندے نے بنک سے سود پر گاڑی لی ہے، اس گاڑی کی قسطیں پوری ہو چکی ہیں، اب وہ گاڑی آگے بیچ رہا ہے، جو شخص اس سے وہ سودی گاڑی نقد رقم پر خریدے گا، کیا وہ بھی اس گناہ میں شریک ہوگا، جیسا کہ بنک سے سود پر خریدنے والا ہے؟
جواب:
بینک سے سودی قرض کے ذریعے گاڑی خریدنا ناجائز اور حرام ہے٬جس پر توبہ واستغفار لازم ہے.
البتہ جس شخص نے اس طریقے سے گاڑی خرید لی٬ اب وہ اس گاڑی کا مالک ہے٬ کسی اور شخص کے لئے اس سے وہ گاڑی خریدنا جائز ہے٬ پہلے شخص کے سودی معاملے کا گناہ اس دوسرے شخص (گاڑی خریدنے والے) پر نہیں ہوگا.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 275)
"أحل اﷲ البیع وحرم الربوا۔۔۔الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی