سوال:
اکثر لوگ کہتے ہیں کہ جوانی کی عبادت سونا ہے اور بڑھاپے کی عبادت چاندی ہے، کیا یہ بات صحیح ہے؟ نیز بڑھاپے کی عبادت کے فضائل بیان فرمادیں۔
جواب: احادیث مبارکہ بحالت اسلام بڑھاپے کی فضیلت میں بہت زیادہ ہیں، جن میں سے چند پیش خدمت ہیں۔
1_ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ: "لا تَنْتُفُوا الشَّيْبَ، فَإِنّهُ نور يَوْمَ الْقِيَامَةِ، مَنْ شَابَ شَيْبَةً، كُتِبَ لَهُ بِهَا حَسَنَة، وَحُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَة، ورفع لَهُ بِهَا دَرَجَة"
ترجمہ:
’’سفید بال نہ اُکھاڑو کیونکہ وہ مسلم کا نور ہے،جو شخص اِسلام میں بوڑھا ہوا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی وجہ سے اُس کے لئے نیکی لکھے گا اور خطا مٹا دے گا اور درَجہ بلند کرے گا۔‘‘
(ابوداؤد، کتاب الترجل، باب فی نتف الشیب :225/2،ط ، رحمانیہ کراچی)
2_ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ القِيَامَةِ»
ترجمہ:’جو اسلام میں بوڑھا ہوا ، یہ بُڑھاپا اُس کے لئے قیامت کے دن نور ہوگا۔‘‘
(ترمِذی،کتاب فضائل الجہاد، باب ماجاء فی فضل من شاب شیبۃ فی سبیل اللہ :292/1،ط،قدیمی کتب خانہ کراچی)
3_قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ليس أحد أفضل عند الله من مؤمن يعمر فى الإسلام لتكبيره وتحميده وتسبيحه وتهليله۔
ترجمہ:اللہ تعالی کے نزدیک کوئی کسی عمر رسیدہ مومن سے افضل نہیں اس کی تکبیر تحمید اور تہلیل کی وجہ سے۔
( کنزالعمال:665/15،ط، موسسةالرسالة،بیروت)
4_ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ أَبِي ذَرَّةَ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مُعَمَّرٍ يُعَمَّرُ فِي الْإِسْلَامِ أَرْبَعِينَ سَنَةً إِلَّا صَرَفَ اللَّهُ عَنْهُ ثَلَاثَةَ أَنْوَاعٍ مِنْ الْبَلَاءِ الْجُنُونَ وَالْجُذَامَ وَالْبَرَصَ فَإِذَا بَلَغَ خَمْسِينَ سَنَةً لَيَّنَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْحِسَابَ فَإِذَا بَلَغَ سِتِّينَ رَزَقَهُ اللَّهُ الْإِنَابَةَ إِلَيْهِ بِمَا يُحِبُّ فَإِذَا بَلَغَ سَبْعِينَ سَنَةً أَحَبَّهُ اللَّهُ وَأَحَبَّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ فَإِذَا بَلَغَ الثَّمَانِينَ قَبِلَ اللَّهُ حَسَنَاتِهِ وَتَجَاوَزَ عَنْ سَيِّئَاتِهِ فَإِذَا بَلَغَ تِسْعِينَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ وَسُمِّيَ أَسِيرَ اللَّهِ فِي أَرْضِهِ وَشَفَعَ لِأَهْلِ بَيْتِهِ۔
ترجمہ:حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) فرماتے ہیں جب مسلمان بندہ چالیس سال کا ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ تین طرح کی بلائیں دور کردیتا ہے، جنون ،کوڑھ اور برص اورجب پچاس سال کا ہوجاتاہے تو اللہ تعالیٰ اس کے حساب میں تخفیف کر دیتا ہے اور جب ساٹھ سال کا ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنی طرف جھکنا نصیب فرماتا ہے اور جب ستر سال کی عمر کا ہو جاتا ہے تو آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور جب اسی سال کا ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی نیکیاں ثابت رکھتا ہے اور اس کی برائیاں مٹا دیتا ہے اور جب نوے سال کا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف فرماتا ہے اور اس کے گھرانے کے آدمیوں کے بارے میں اسے شفاعت کرنے والا بناتا ہے ۔ اور آسمانوں میں لکھ دیا جاتا ہے کہ یہ اللہ کی زمین میں اس کا قیدی ہےاور اس گھر والوں کے حق میں اس کی سفارش قبول فرماتے ہیں۔
(مسند احمد:12/21،ط، موسسةالرسالة،بیروت)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی