سوال:
میری بیٹی کی شادی ہے اور میری زوجہ بھی بیمار ہے، اب اگر میں صدقہ کی نیت سے بکراذبح کرتا ہوں، تاکہ اس صدقہ کی برکت سے بیوی ٹھیک ہوجائے اور شادی بھی خیریت سے ہوجائے تو کیا میں خود اس سے کھا سکتا ہوں؟
جواب: صدقہ کے لیے بکرا ہی ذبح کرنے کو ضروری نہیں سمجھنا چاہیے، بلکہ صدقے میں بہتر یہ ہے کہ فقراء اور مساکین کی ضرورت کا خیال رکھا جائے، جس چیز کی ان کو ضرورت ہو، وہ چیز دیدی جائے یا رقم دیدی جائے، جس سے وہ اپنی ضروریات کو پورا کر سکے۔
تاہم بیٹی کی شادی خیر خیریت سے ہونے اور زوجہ کی بیماری کی صحت یابی کے لیےبکرا ذبح کرنا جائز ہے، لیکن محض ذبح کرنے سے صدقہ ادا نہیں ہوگا، بلکہ فقراء اور مساکین کو دینے سے صدقہ ادا ہوگا، لہذا جتنا گوشت فقراء اور مساکین میں تقسیم ہوجائے، وہ صدقہ شمار ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (224/4)
ثم کل دم یجوز أن یأکل منہ لا یجب علیہ أن یتصدق بہ بعد الذبح۔
حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح: (باب شروط الصلاة و أركانها، ص: 216، ط: دار الكتب العلمية)
ثم إنه إن جمع بين عبادات الوسائل في النية صح، كما لو اغتسل لجنابة وعيد وجمعة اجتمعت ونال ثواب الكل، وكما لو توضأ لنوم وبعد غيبة وأكل لحم جزور، وكذا يصح لو نوى نافلتين أو أكثر، كما لو نوى تحية مسجد وسنة وضوء وضحى وكسوف، والمعتمد أن العبادات ذات الأفعال يكتفي بالنية في أولها ولا يحتاج إليها في كل جزء اكتفاء بانسحابها عليها، ويشترط لها الإسلام والتمييز والعلم بالمنوى، وأن لا يأتي بمناف بين النية والمنوي".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی