سوال:
اگر کسی شخص کو مرحوم کی وصیت کے مطابق حج بدل کرنے لئے بھیجا، اور وہ حج ادا کرنے سے پہلے مکہ میں ہی وفات پا جائے، تو کیا اس صورت میں مرحوم کے مال سے حج بدل کرانے کے لئے دوسرے شخص کو بھیجنا ضروری ہے یا نہیں؟
جواب: اگر کسی شخص کو مرحوم کی وصیت کے مطابق حج بدل کرنے لئے بھیجا جائے، اور وہ حج ادا کرنے کے دوران وقوف عرفہ سے پہلے ہی وفات پا جائے، تو اس صورت میں حکم یہ ہے کہ مرحوم کے ترکہ کے ایک تہائی مال میں جب تک حج بدل کرانے کی گنجائش باقی رہے گی، کسی دوسرے شخص سے حج بدل کرانا ضروری ہے، اور اگر ایک تہائی مال میں اتنی گنجائش نہ ہو، جس کے ذریعے وطن سے حج بدل کے لئے بھیجا جاسکے، تو جہاں سے حج بدل کرانے کی گنجائش ہو، وہاں سےحج بدل کرایا جائے، اور اگر مرحوم کے ترکہ کا ایک تہائی مال ختم ہوجائے یا اس میں حج بدل کرانے کی گنجائش باقی نہ رہے، تو اس صورت میں میت کی وصیت ناقابل عمل ہونے کی وجہ سے باطل ہوجائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (611/2، ط: دار الفکر)
(وإن مات) المأمور (أو سرقت نفقته في الطريق) قبل وقوفه (حج من منزل آمره بثلث ما بقي) من ماله، فإن لم يف فمن حيث يبلغ فإن مات أو سرقت ثانيا حج من ثلث الباقي بعدها، هكذا مرة بعد أخرى إلى أن لا يبقى من ثلثه ما يبلغ الحج، فتبطل الوصية
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی