عنوان: کیا سیلاب میں بہہ کر آنے والی چیزیں استعمال کرسکتے ہیں؟(6259-No)

سوال: سوال یہ ہے کہ بعض دفعہ سیلاب وغیرہ کے اندر چیزیں وغیرہ بہہ کر آجاتی ہیں، اور لوگ ان چیروں کو اٹھا لیتے ہیں، ان چیزوں کا کیا حکم ہے، کیا اٹھانے والے لوگ ان چیزوں کا استعمال کرسکتے ہیں؟

جواب: سیلاب میں بہہ کر آنے والی اشیاء دو قسم کی ہوتی ہیں:
پہلی قسم ان اشیاء کی ہے: جو معمولی ہوں اور جن کی اہمیت نہ ہونے کی وجہ سےان کی تلاش و جستجو نہ کی جاتی ہو، ایسی چیزوں کو استعمال کرنے کی اجازت ہے، ان چیزوں کی اعلان اور تشہیر کرنے کی ضرورت نہیں ہے، البتہ اگر ان چیزوں کو مالک آکر طلب کرے، تو مالک کو لوٹانا ضروری ہوگا۔
دوسری قسم ان اشیاء کی ہے: جو قیمتی ہوں، ان کی تشہیر اور اعلان کرنا ضروری ہے اور ان چیزوں کے لئے مالک کا انتظار کیا جائے گا، البتہ اگر مالک کے آنے کی امید باقی نہ رہے اور ان چیزوں کے خراب ہوجانے کا اندیشہ ہو، تو یہ چیزیں کسی فقیر کو بھی دی جاسکتی ہیں، اور اگر خود ضرورت مند ہو، تو خود بھی استعمال کر سکتا ہے، لیکن اگر مالک آکر ان چیزوں کو طلب کرے، تو مالک کو ان چیزوں کا لوٹانا ضروری ہوگا، اور اگر فقیر کو دی تھیں، تو اس سے واپس لے لی جائیں گی، یہ اس صورت میں ہے جبکہ چیزیں موجود ہوں، اور اگر چیزیں موجود نہ ہوں، تو مالک کو ان چیزوں کی قیمت ادا کی جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیۃ: (290/2، ط: دار الفکر)
ثم ما يجده الرجل نوعان: نوع يعلم أن صاحبه لا يطلبه كالنوى في مواضع متفرقة وقشور الرمان في مواضع متفرقة، وفي هذا الوجه له أن يأخذها وينتفع بها إلا أن صاحبها إذا وجدها في يده بعد ما جمعها فله أن يأخذها ولا تصير ملكا للآخذ، هكذا ذكر شيخ الإسلام خواهر زاده وشمس الأئمة السرخسي - رحمهما الله تعالى - في شرح كتاب اللقطة، وهكذا ذكر القدوري في شرحه. ونوع آخر يعلم أن صاحبه يطلبه كالذهب والفضة وسائر العروض وأشباهها وفي هذا الوجه له أن يأخذها ويحفظها ويعرفها حتى يوصلها إلى صاحبها وقشور الرمان والنوى إذا كانت مجتمعة فهي من النوع الثاني وفي غصب النوازل إذا وجد جوزة ثم أخرى حتى بلغت عشرا وصار لها قيمة فإن وجدها في موضع واحد فهي من النوع الثاني بلا خلاف وإن وجدها في مواضع متفرقة فقد اختلف المشايخ فيه، قال الصدر الشهيد - رحمه الله تعالى -: والمختار أنها من الثاني.
وفي فتاوى أهل سمرقند الحطب الذي يوجد في الماء لا بأس بأخذه والانتفاع به وإن كان له قيمة، وكذلك التفاح والكمثرى إذا وجد في نهر جار لا بأس بأخذه والانتفاع به وإن كثر.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 631 Dec 21, 2020
kia seelab mai beh kar aanay wali cheezain istimaal kar saktay hain?, Can items washed / swept away in floods be used?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Miscellaneous

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.