سوال:
آج کل باہر ممالک سے بعض اشیاء لانے پر حکومت کی طرف سے پابندی ہوتی ہے، اور لوگ باہر ممالک سے وہ سامان لا کر حکومت سے چھپ کر فروخت کرتے ہیں، اسے ہم بلیک مارکیٹ بھی کہتے ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا بلیک مارکیٹ کا مال فروخت کرنا جائز ہے؟
جواب: صورت مسئولہ میں مذکورہ مال اگر ناپاک نہ ہو، اور شریعت میں اس کا استعمال اور خرید و فروخت ممنوع نہ ہو، اور وہ مال مالک سے خرید کر فروخت کیا جا رہا ہو، تو اس کو فروخت کرنا بذات خود حلال ہے، البتہ چونکہ شریعت نے اپنے آپ کو ذلت و رسوائی میں ڈالنے سے منع کیا ہے، اور مذکورہ معاملہ میں قانون کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے سزا کا مستحق اور ذلیل ہوسکتا ہے، اور اکثر ان معاملات میں جھوٹ کا سہارا بھی لیا جاتا ہے، لہذا ایسا معاملہ اختیار کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 59)
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡکُمۡ ۚ۔۔۔۔الخ
سنن ابن ماجۃ: (1332/2، ط: دار احیاء الکتب العربیۃ)
عن حذيفة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا ينبغي للمؤمن أن يذل نفسه» ، قالوا: وكيف يذل نفسه؟ قال: «يتعرض من البلاء لما لا يطيقه»
شرح المجلۃ: (654/1، ط: مکتبۃ حبیبیہ)
کل یتصرف فی ملکہ کیف شاء۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی