عنوان: مساجد کے منارے بنانے کا حکم(6261-No)

سوال: آج کل مساجد کے لمبے لمبے منارے بنائے جاتے ہیں، کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مساجد کے منارے ہوتے تھے، اگر نہیں ہوتے تھے، تو کیا اس زمانہ میں منارے بنا سکتے ہیں، کہیں یہ بدعت میں داخل تو نہیں ہے؟

جواب: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بلند جگہ سے اذان دی جاتی تھی، اور موجودہ زمانہ کی طرح مساجد کے منارے نہیں ہوتے تھے، چنانچہ ایک حدیث میں بنو نجار کی ایک صحابیہ عورت بیان فرماتی ہیں کہ میرا مکان مسجد نبوی سے قریب تھا، اور دوسرے مکانوں کی بہ نسبت طویل اور بلند تھا، جس پر چڑھ کر حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ اذان دیتے تھے، اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شریعت میں بلند جگہ سے اذان دینا مطلوب ہے، لہذا لوگوں تک اذان کی آواز پہنچانے کی خاطر مساجد کے منارے بنانا بدعت نہیں ہے، بلکہ جائز اور شرعا مطلوب ہے، البتہ یہ خیال رہے کہ منارے بنانے میں نمود و نمائش مقصود نہ ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن ابی داؤد: (143/1، ط: المکتبۃ العصریۃ)
عن عروة بن الزبير، عن امرأة من بني النجار قالت: كان بيتي من أطول بيت حول المسجد وكان بلال يؤذن عليه الفجر فيأتي بسحر فيجلس على البيت ينظر إلى الفجر، فإذا رآه تمطى، ثم قال: «اللهم إني أحمدك وأستعينك على قريش أن يقيموا دينك» قالت: ثم يؤذن

الھندیۃ: (322/5، ط: دار الفکر)
وأما بناء منارة المسجد من غلة الوقف إن كان بناؤها مصلحة للمسجد بأن يكون أسمع للقوم فلا بأس به، وإن لم يكن مصلحة لا يجوز بأن يسمع كل أهل المسجد الأذان بغير منارته، كذا في التمرتاشي.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 843 Dec 21, 2020
masajid kay minaray bananay ka hukum, Order to build minaar / minarets of mosques / masjid

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Rights & Etiquette of Mosques

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.