سوال:
کیا عورتوں کے لیے آن لائن کام کرنا جیسے: فری لانسنگ، ایڈیٹنگ کرنا پردہ کی رعایت کے ساتھ جائز ہے؟ اور آج کل مستورات واٹس ایپ پر یا آن لائن لڑکیوں کی اکیڈمیز بنا کر اس میں دینی و عصری تعلیم اور مختلف فن سکھاتی ہیں، اس اکیڈمی میں کوئی مرد نہیں ہوتا تو کیا ان اکیڈمیز سے سکھنا سکھانا جائز ہے؟
جواب: خواتین کے لیے گھر سے آن لائن ملازمت کرنا درج ذیل شرائط کے ساتھ جائز ہے:
(1) ملازمت کا کام فی نفسہ جائز ہو (2) ملازمت کے دوران احکام ستر و حجاب کی مکمل پابندی کی جائے (3) اگر خاتون شادی شدہ ہیں تو ملازمت کی وجہ سے خاوند کے حقوق کی ادائیگی میں کوئی کمی نہ آئے۔
اسی طرح شرعی حدود میں رہتے ہوئے ان اکیڈمیز سے سکھنا اور سکھانا جائز ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الاحزاب، الایۃ: 32)
فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہِ مَرَضٌ۔۔۔۔الخ
و قولہ تعالی: (النور، الایۃ: 31)
وَلَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِہِنَّ لِیُْعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِہِنَّ ۔۔۔۔الخ
رد المحتار: (603/3، ط: سعید)
والذی ینبغی تحریرہ، ان یکون لہ منعھا عن کل عمل یؤدی الی تنقیص حقہ، او ضررہ، او الی خروجہا عن بیتہ،
الھدایہ: (296/3، ط: مکتبہ رحمانیہ)
الاجارۃ عقد کرد علی المنافع بعوض، و لا یصح حتیٰ تکون المنافع معلومۃ و الاجارۃ معلومۃ۔
رد المحتار: (600/3، ط: سعید)
"في التتارخانية أن للزوج منعها عما يوجب خللا في حقه."
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی