عنوان: خواتین کا اسکول میں صرف لڑکیوں کو پڑھانا کیسا ہے؟(6319-No)

سوال: میں لڑکیوں کے اسکول میں اس نیت سے پڑھانا چاہتی ہوں کہ لڑکیوں کو نامحرم سے پڑھنے کی ضرورت نہ پیش آئے، تو کیا ایسی صورت میں میرے لیے پڑھانے کے لیے گھر سے باہر نکلنا درست ہے؟

جواب: کسی خاتون کا اس نیت سے لڑکیوں کو عصری تعلیم کے لیے اسکول، کالج اور یونیورسٹی وغیرہ جانا کہ اس کی تعلیم کی وجہ سے لڑکیوں کو مرد اساتذہ سے پڑھنے اور اختلاط کی نوبت نہ آئے، اس نیت سے ایسا کرنا اچھا ہے، تاہم اس کی اجازت درج ذیل شرائط کی مکمل پابندی کرنے کی شرط پر دی جا سکتی ہے:
1- شرعی پردے کی مکمل رعایت ہو۔
2- لباس اور ظاہری حلیہ ایسا نہ ہو، جس سے فتنے کا اندیشہ ہو۔
3- بناؤ سنگھار اور خوشبو وغیرہ لگا کر نہ جائیں۔
4- نامحرم مرد کے ساتھ کسی بھی موقع پر خلوت نہ ہو۔
5- اس تعلیم کی وجہ سے گھریلو امور میں لا پرواہی نہ ہو، نیز شوہر اور بچوں کے حقوق بھی ضائع نہ ہوں۔
6- اسکول آنے جانے کے لیے راستے میں کسی موقع پر فتنہ وفساد کا اندیشہ نہ ہو، نیز آمد ورفت اگر مسافت شرعی پر ہو، تو عورت کے ساتھ اس کا محرم بھی ہو۔
مذکورہ بالا شرائط کی پابندی کے ساتھ خواتین کے لیے عصری تعلیم کے حصول کی اجازت ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النور، الایۃ: 30- 31)
"قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَo وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ۔۔۔۔الخ

رد المحتار: (79/2)
"وتمنع المرأۃ الشابۃ من کشف الوجہ بین الرجال لا لأنہ عورۃ؛ بل لخوف الفتنۃ".

حجۃ اللّٰہ البالغۃ: (328/2)
قال الإمام الشاہ ولي اللّٰہ: اعلم أنہ لما کان الرجال یہیّجہم النظر إلی النساء علی عشقہن والتوجہ بہن، ویفعل بالنساء مثل ذٰلک، وکان کثیرًا ما یکون ذٰلک سببًا؛ لأن یبتغي قضاء الشہوۃ منہن علی غیر السنۃ الراشدۃ، کاتباع من ہي في عصمۃ غیرہ، أو بلا نکاح، أو غیر اعتبار کفاء ۃ، والذي شوہد من ہٰذا الباب یغني عما سطر في الدفاتر، اقتضت الحکمۃ أن یسد ہٰذا الباب".

الأشباہ و النظائر: (148/1)
"درأ المفاسد أولی من جلب المصالح، فإذا تعارضت مفسدۃ ومصلحۃ قدم دفع المفسدۃ غالباً".

أحکام القرآن للجصاص:
قال الجصاص: تحت قولہ: "ولا یضربن بأرجلہن لیعلم ما یخفین من زینتہن" الآیة:
وفیہ دلالة علی أن المرأة منہیة عن رفع صوتہا بالکلام بحیث یسمع ذلک الأجانب، إذ کان صوتہا أقرب إلی الفتنة عن صوت خلخالہا".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1812 Dec 27, 2020
khawateen ka school sirf larkiyon ko parhana kaisa hai?, How is it for women to teach only girls in school?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Women's Issues

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.