عنوان: کیا تالاب یا نہر وغیرہ میں بہہ کر آنے والی اشیاء استعمال کرسکتے ہیں؟(6322-No)

سوال: سوال یہ ہے کہ بعض دفعہ تالاب یا نہر وغیرہ کے اندر ناریل وغیرہ اشیاء بہہ کر آجاتی ہیں، اور لوگ ان اشیاء کو اٹھا کر استعمال کر لیتے ہیں، سوال یہ ہے کہ ان اشیاء کا کیا حکم ہے، کیا اٹھانے والے لوگ ان اشیاء کا استعمال کرسکتے ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ اگر تالاب، ندی یا نہر وغیرہ میں ناریل یا اس طرح کی بہہ کر آنے والی اشیاء غیر اللہ کے نام پر چڑھاوے کی ہوں، تو ان کو کھانا یا ان کو کسی اور کام میں استعمال کرنا جائز نہیں ہے، اور اگر وہ غیراللہ کے نام پر چڑھاوے کی نہ ہوں، تو ان اشیاء کی دو قسمیں ہیں:
پہلی قسم ان اشیاء کی ہے: جو معمولی ہوں اور جن کی اہمیت نہ ہونے کی وجہ سے ان کی تلاش و جستجو نہ کی جاتی ہو، ایسی اشیاء کو استعمال کرنے کی اجازت ہے، ان اشیاء کی اعلان اور تشہیر کرنے کی ضرورت نہیں ہے، البتہ اگر ان اشیاء کو مالک آکر طلب کرے، تو مالک کو لوٹانا ضروری ہوگا۔
دوسری قسم ان اشیاء کی ہے: جو قیمتی ہوں، ان کی تشہیر اور اعلان کرنا ضروری ہے اور ان اشیاء کے لئے مالک کا انتظار کیا جائے گا، البتہ اگر مالک کے آنے کی امید باقی نہ رہے اور اشیاء کے خراب ہوجانے کا اندیشہ ہو، تو یہ اشیاء کسی فقیر کو بھی دی جاسکتی ہیں، اور اگر خود ضرورت مند ہو، تو خود بھی استعمال کر سکتا ہے، لیکن اگر مالک آکر ان اشیاء کو طلب کرے، تو مالک کو اشیاء کا لوٹانا ضروری ہوگا، اور اگر فقیر کو دی تھیں، تو اس سے واپس لے لی جائیں گی، یہ اس صورت میں ہے جبکہ اشیاء موجود ہوں، اور اگر اشیاء موجود نہ ہوں، تو مالک کو ان اشیاء کی قیمت ادا کی جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیۃ: (290/2، ط: دار الفکر)
ثم ما يجده الرجل نوعان: نوع يعلم أن صاحبه لا يطلبه كالنوى في مواضع متفرقة وقشور الرمان في مواضع متفرقة، وفي هذا الوجه له أن يأخذها وينتفع بها إلا أن صاحبها إذا وجدها في يده بعد ما جمعها فله أن يأخذها ولا تصير ملكا للآخذ، هكذا ذكر شيخ الإسلام خواهر زاده وشمس الأئمة السرخسي - رحمهما الله تعالى - في شرح كتاب اللقطة، وهكذا ذكر القدوري في شرحه. ونوع آخر يعلم أن صاحبه يطلبه كالذهب والفضة وسائر العروض وأشباهها وفي هذا الوجه له أن يأخذها ويحفظها ويعرفها حتى يوصلها إلى صاحبها وقشور الرمان والنوى إذا كانت مجتمعة فهي من النوع الثاني وفي غصب النوازل إذا وجد جوزة ثم أخرى حتى بلغت عشرا وصار لها قيمة فإن وجدها في موضع واحد فهي من النوع الثاني بلا خلاف وإن وجدها في مواضع متفرقة فقد اختلف المشايخ فيه، قال الصدر الشهيد - رحمه الله تعالى -: والمختار أنها من الثاني.
وفي فتاوى أهل سمرقند الحطب الذي يوجد في الماء لا بأس بأخذه والانتفاع به وإن كان له قيمة، وكذلك التفاح والكمثرى إذا وجد في نهر جار لا بأس بأخذه والانتفاع به وإن كثر.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 548 Dec 28, 2020
kia talaab ya neher wagaira mai beh kar aanay wali ashiya istimaal kar asktay hain?, Can we use items that comes by flowing in ponds or canals etc.?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.