سوال:
میرے والد کا انتقال ہوچکا ہے، اور انہوں نے ورثاء میں ایک بیوی اور دو بیٹے چھوڑے تھے اور ترکہ میں چند لاکھ روپے، ایک مکان اور اور ایک 80 گز کی زمین چھوڑی تھی، لیکن والد صاحب کے بھائیوں نے وہ زمین ایک مدرسہ کو ہماری اجازت کے بغیر وقف کردی ہے، سوال یہ ہے کہ کیا ان کے زمین وقف کرنے سے وقف صحیح ہوجائے گا، حالانکہ وہ وارث بھی نہیں ہیں، اور کیا ہم اس زمین کو واپس لے سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ مرحوم کے ترکہ کے حق دار اس کے ورثاء ہوتے ہیں، لہذا غیر وارث کے لئے اس ترکہ میں ورثاء کی اجازت کے بغیر تصرف کرنا جائز نہیں ہے۔
صورت مسئولہ میں اگر مرحوم کی وصیت یا ورثاء کی اجازت و رضامندی کے بغیر مرحوم کے بھائیوں نے اپنے طور پر ترکہ کی زمین مدرسہ کو وقف کی ہے، تو وہ وقف صحیح نہیں ہوگا، اور ورثاء کو وہ زمین واپس لینے کا حق حاصل ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (340/4، ط: دار الفکر)
(وشرطه شرط سائر التبرعات) كحرية وتكليف۔۔۔الخ
(قوله: وشرطه شرط سائر التبرعات) أفاد أن الواقف لا بد أن يكون مالكه وقت الوقف ملكا باتا ولو بسبب فاسد، وأن لا يكون محجورا عن التصرف، حتى لو وقف الغاصب المغصوب لم يصح
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی