سوال:
مفتی صاحب! میرے پاس کافی بکریاں ہیں اور کوئی نر بکرا موجود نہیں ہے اورمجھے اپنی بکریوں کو گھابن کرانا ہے، لیکن کوئی بھی اپنے نر بکرے سے اجرت لیے بغیر جفتی کرانے پر رضامند نہیں ہے، تو اگر میں اس صورت میں اجرت دے کر جفتی کرا لوں، تو کیا میں گناہ گار ہوں گا؟
جواب: صورت مسئولہ میں چونکہ سائل کے پاس صرف بکریاں ہیں اور کوئی نر بکرا موجود نہیں ہے اور کوئی بھی شخص اجرت لیے بغیر اپنے نر بکرے سے جفتی کرانے پر رضامند نہیں ہے، لہذا اس مجبوری کی وجہ سے اگر سائل کو جفتی کرانے پر اجرت دینا پڑے، تو وہ گناہ گار نہیں ہوگا، البتہ جفتی کرانے پر اجرت لینا، بہر صورت جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایۃ: (238/3، ط: دار احیاء التراث العربی)
"ولا يجوز أخذ أجرة عسب التيس" وهو أن يؤجر فحلا لينزو على الإناث لقوله عليه الصلاة والسلام: "إن من السحت عسب التيس" والمراد أخذ الأجرة عليه.
فتاوی رحیمیۃ: (306/9، ط: دار الاشاعت)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی