سوال:
اگر شوہر کے دوست گھر پر مہمان بن کر آئیں اور وہ کچھ کھانا بچا دیں تو کیا ان کا بچا ہوا جھوٹھا کھانا گھر کی عورتیں کھا سکتی ہیں یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ اگر نامحرم مرد مہمان کھانا بچادیں تو گھر کی عورتوں کے لئے اس بچے ہوئے کھانے کو کھانا جائز ہے، البتہ فقہاء کرام نے اس صورت میں جھوٹھا کھانے کو مکروہ کہا ہے، جبکہ مرد نامحرم عورت کا جھوٹھا یا عورت نامحرم مرد کا جھوٹھا لذت حاصل کرنے کے لیے کھائے، اسی طرح نامحرم کا جھوٹھا اس کی موجودگی میں ہو تو منع ہے، اس سے بھی شیطان کو غلط وسوسہ ڈالنے کا موقع ملتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (221/1، ط: دار الفکر)
يكره سؤرها للرجل كعكسه للاستلذاذ
تقریرات الرافعی: (311/6، ط: سعید)
(قول الشارح یکره للمرأة سور الرجل وسورها لہ) قال في النهر ليس ھذا لعدم الطهارة بل للاستلذاد قال ط اماعند عدمه فلا على الظاہر و حررہ وينبغي أن يقيد بما إذا علم المرأة التي شربت من الماء او علمت ھي الرجل الشارب اما بدونه فلا كراهة لان الانسان لا یشتہی من لا يعلمه۔۔الخ
النھر الفائق: (92/1، ط: دار الکتب العلمیۃ)
وما في المجتبى من كراهة سؤرها للأجنبي كسؤره لها ليس لعدم طهارتها بل للالتذاذ الحاصل للشارب اثر صاحبه
فتاوی عباد الرحمٰن: (47/7)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی