سوال:
ہمارے علاقہ میں ایک قبرستان دس سالوں سے بند ہے، اور اس لمبے عرصہ بند رہنے کی وجہ سے لوگوں نے اس میں مکان بنانا شروع کردیے ہیں، ان لوگوں کو منع کیا جائے، تو کہتے ہیں کہ یہ قبرستان سالوں سے بند ہے، اور اس کی زمین سے مردوں کی ہڈیاں بھی نہیں نکلتی ہیں، لہذا ہم یہاں مکان بنا سکتے ہیں، سوال یہ ہے کہ ان کی یہ بات کہاں تک درست ہے؟
جواب: واضح رہے کہ جو قبرستان وقف ہو، اس میں مکان بنانا جائز نہیں ہے، چاہے اس قبرستان میں مردوں کو دفنانا موقوف ہوچکا ہو، اور اس کی قبریں اس قدر پرانی ہوکر بوسیدہ ہوچکی ہوں کہ ان میں سے ہڈیاں بھی نہ نکلتی ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (166/1، ط: دار لفکر)
ويكره أن يبنى على القبر أو يقعد أو ينام عليه أو يوطأ عليه
و فیھا ایضا: (471/2، ط: دار لفکر)
سئل القاضي الإمام شمس الأئمة محمود الأوزجندي عن مسجد لم يبق له قوم وخرب ما حوله واستغنى الناس عنه هل يجوز جعله مقبرة؟ قال: لا. وسئل هو أيضا عن المقبرة في القرى إذا اندرست ولم يبق فيها أثر الموتى لا العظم ولا غيره هل يجوز زرعها واستغلالها؟ قال: لا، ولها حكم المقبرة، كذا في المحيط
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی