عنوان: گانا اور موسیقی کا حکم (6467-No)

سوال: میرے ایک دوست نے مجھے صحیحین کی حدیث (صحیح بخاری، حدیث نمبر: 907/ صحیح مسلم، حدیث نمبر: 892) بھیجی ہے، اور وہ کہتے ہیں کہ اس سے گانا اور موسیقی کے جواز کا پتہ لگ رہا ہے، علماء ہمیں کیوں کہتے ہیں کہ موسیقی اور گانا حرام ہے؟ براہ کرم وضاحت فرمادیں۔

جواب: گانا اور موسیقی بجانا اور سننا شریعت میں حرام ہے، اسی طرح گانے یا موسیقی کو پیشہ بنانا، یا آلات موسیقی تیار کرنا، یا ان دونوں کو کسی طور سے ذریعہ معاش بنانا جائز نہیں ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
" وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ"
ترجمہ:
اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو ان باتوں کے خریدار بنتے ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی ہیں، تاکہ اللہ کی یاد سے بے سمجھے گمراہ کرے اور اس کی ہنسی اڑائے ، ایسے لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔ (سورۃ لقمان)
حضرات مفسرین نے اس بات کی تصریح کی ہے کہ آیت کریمہ میں "لهو الحدیث" سے مراد گانا ہے۔
حدیث نبوی ہے:
"وعن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء الزرع
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : گانا دل میں نفاق کو اس طرح پیدا کرتا ہے، جیسے پانی کھیتی کو اگاتا ہے۔
آپ نے جو حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا نقل کی ہے، اس میں چند باتیں قابل توجہ ہیں:
1۔گانے والی لڑکیاں کمسن اور غیر مکلفہ تھیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کے لئے جاریتاں(نابالغ بچیوں) کا لفظ استعمال کیا ہے۔
2۔ جو اشعار وہ پڑرھی تھیں، وہ کسی عشیقہ اور ناجائز مضمون پر مشتمل نہیں تھے، بلکہ جنگی گیت تھا۔
3۔ بچیاں کوئی پیشہ ور گانے والیاں نہیں تھی، وہ عام انداز میں اشعار پڑھ رہی تھی۔
4۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فعل پر پسندیدگی کا اظہار نہیں فرمایا، بلکہ چادر اوڑھ کر منہ پھیر لیا تھا، اور یہ اس لیے، کہ یہ نہ تو ایسا ناجائز کام تھا جس پر سختی سے نکیر کی جاتی، اور نہ ایسا پسندیدہ عمل تھا، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنفس نفیس اس میں شرکت فرماتے۔
5۔صحابہ کرام "غنا" کو ناجائز سمجھتے تھے، اسی لیے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اسے ناپسند کیا۔
ان باتوں پر غور کرنے سے زیادہ سے زیادہ یہ ثابت ہوتا ہے، کہ چھوٹی بچیاں جو نہ گانے کے قواعد سے واقف ہوں، نہ ان سے کسی کو شہوت ہو، نہ ان پر پردہ فرض ہو، اگر کبھی وہ کوئی جائز مضمون کے اشعار پڑھ لیں، تو مباح ہوگا، لیکن ان پر بڑی لڑکیوں یا عورتوں کو قیاس کرنا، جن کی آواز میں فتنہ ہو، صورت میں بھی فتنہ ہو، اور ان سے پردہ بھی ضروری ہو، بالکل غلط اور ناقابل استدلال ہے۔
جبکہ دوسرے واقعے میں جو کھیل کا ذکر ہے، اس سے مراد تیر اندازی ہے، اس سے غنا اور موسیقی کے جواز پر استدلال نہیں ہو سکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (لقمان، الآیۃ: 6)
" وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ"o

مشکوٰۃ المصابیح: (رقم الحدیث: 4810)
"وعن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء الزرع " . رواه البيهقي في " شعب الإيمان۔"

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 3124 Jan 09, 2021
Gaana aur Mauseeqi ka hukm, Gana, Ganay , Sunna , mausiqi, moseeqi, moseqi, gaanay suuna, mauseeqi sunna, daf ki ijazat, kia gaanay sunay jaa saktay , baajon ka hukm,, Ruling on songs and musing, listening songs is haram, listening song is halal, why is listening to songs haram, Quran ki ayat ganay kay baaray mein

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.