عنوان: کیا قیامت آنے کی تمام نشانیاں پوری ہو چکی ہیں؟ (6468-No)

سوال: قیامت کی نشانیوں میں سب سے پہلی نشانی کون سی ہے اور کیا قیامت آنے کی تمام نشانیاں پوری ہو چکی ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ مومن کو قیامت کی نشانیوں کے بارے میں اس لیے آگاہی ہونی چاہیے، تاکہ وہ ان کے بارے میں آگاہ ہو کر اپنے ایمان واعمال کی حفاظت کرسکے اور جن فتنوں کے بارے میں آنحضرت ﷺ نے اپنی امت کو پہلے سے ہی مطلع فرما دیا تھا، ان سے بچنے کا بھر پور اہتمام کرے۔ اس تمہید کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ قیامت کی نشانیوں کو علمائے کرام نے تین قسموں میں بیان فرمایا ہے:
۱) بالکل ابتدائی علامات (جن کو علامات بعیدہ کہا جاتا ہے) جن کا قیامت سے کافی پہلے ظہور ہو چکا ہے، جیسے: انبیاء علیہم السلام کے سلسلے کو ختم کرتے ہوئے خاتم النبیین ﷺ کا اس دنیا میں تشریف لانا، یہ قیامت کے قریب آجانے کی ابتدائی علامت ہے۔
۲) وہ علامات جو درمیانے درجے کی ہیں (جن کو علامات متوسطہ کہا جاتا ہے) یہ علامات ظاہر تو ہو چکی ہیں، لیکن ختم نہیں ہوئیں، بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ ان کی کمیت اور کیفیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، ایسی علامات بہت ساری ہیں، جیسے: جہالت کاغلبہ، علم کااٹھ جانا ،قتل کازیادہ ہونا ،امانت کو مال غنیمت سمجھنا ، عہدے کو غیر اہل کے سپرد کرنا اور زکوۃ کو تاوان سمجھنا وغیرہ۔ ان علامات میں مسلسل اضافہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک قیامت کی قریب ترین علامات کا ظہور نہ ہو جائے۔
۳) وہ علامات جو بالکل قرب قیامت کے وقت ظاہر ہوں گی، جیسے:ظہور امام مہدی علیه الرضوان خروج دجال، نزول عیسی علیہ السلام ، یاجوج ماجوج اورسورج کا مغرب سے طلوع ہونا وغیرہ۔
مذکورہ بالا علامات میں سے پہلی دو قسموں کی علامات کافی حد تک ظہور پذیر ہوچکی ہیں، صرف تیسری قسم کی علامات کاظہور باقی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس آخری زمانہ میں اپنے ایمان واعمال کی خوب حفاظت کی توفیق عطا فرمائے اور فتنوں میں مبتلا ہونے سے بچائے، آمین۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاری: (باب قول النبي صلى الله عليه وسلم: "بعثت أنا و الساعة كهاتين" رقم الحدیث: 6165)
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ هَكَذَا وَيُشِيرُ بِإِصْبَعَيْهِ فَيَمُدُّ بِهِمَا".

و فیه ایضاً: (كتاب الجزية، باب ما يحذر من الغدر، رقم الحديث: 3031)
حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ ، حَدَّثَنَا الوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ العَلاَءِ بْنِ زَبْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ بُسْرَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا إِدْرِيسَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ ، قَالَ : أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ ، فَقَالَ : اعْدُدْ سِتًّا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ : "مَوْتِي ، ثُمَّ فَتْحُ بَيْتِ المَقْدِسِ ، ثُمَّ مُوْتَانٌ يَأْخُذُ فِيكُمْ كَقُعَاصِ الغَنَمِ ، ثُمَّ اسْتِفَاضَةُ المَالِ حَتَّى يُعْطَى الرَّجُلُ مِائَةَ دِينَارٍ فَيَظَلُّ سَاخِطًا ، ثُمَّ فِتْنَةٌ لاَ يَبْقَى بَيْتٌ مِنَ العَرَبِ إِلَّا دَخَلَتْهُ ، ثُمَّ هُدْنَةٌ تَكُونُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ بَنِي الأَصْفَرِ ، فَيَغْدِرُونَ فَيَأْتُونَكُمْ تَحْتَ ثَمَانِينَ غَايَةً ، تَحْتَ كُلِّ غَايَةٍ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا".

مشكاة المصابيح: (رقم الحدیث: 5437)
عن انس قال سمعت رسول اﷲﷺ یقول: ان من اشراط الساعۃ ان یرفع العلم ویکثر الجھل ویکثر الزنا ویکثر شرب الخمر ویقل الرجال ویکثر النساء حتی یکون لخمسین امرأۃ القیم الواحد۔

فتح الباری: (83/13)
"لَكِنَّهُ عَلَى أَقْسَامٍ أَحَدُهَا مَا وَقَعَ عَلَى وَفْقِ مَا قَالَ وَالثَّانِي مَا وَقَعَتْ مَبَادِيهِ وَلَمْ يَسْتَحْكِمْ وَالثَّالِثُ مَا لَمْ يَقَعْ مِنْهُ شَيْءٌ وَلَكِنَّهُ سَيَقَعُ".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 806 Jan 09, 2021
Qayamat ki Nishanion mein say Pehli nishani Kaunsi hay Aur kia woh poori ho chuki hay, Qiyamat, konsi, baqi, baaqi, chooti, Kiyamat, Kayamat, pehli, puri, Which is the first sign out of the signs of the day of judgement and has that already happened, signs, signs of the day of judgement, major, minor, signs of end of time, end of time, signs of the end of the age, signs of the end times, signs of the time

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.