resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: "اے اللہ! تیری مغفرت میرے گناہوں سے زیادہ وسعت والی ہے" حدیث کی تخریج اور حکم(6471-No)

سوال: اس حدیث "اے اللہ! تیری مغفرت میرے گناہوں سے زیادہ وسعت والی ہے" کی صحت کے بارے میں رہنمائی فرمادیں۔

جواب: سوال میں دریافت کردہ مسنون دعا کو امام حاکم نے اپنی "مستدرک " میں اور امام بیہقی رحمہما اللہ نے "شعب الإيمان "میں نقل کیا ہے، روایت کی سند کے راوی ثقہ ومتعبر ہونے اور دیگر روایات سے تائید ملنے کی وجہ سے روایت "صحیح" درجہ پر ہے ، لہذا مذکورہ روایت کو آگے نقل کرنا درست ہے۔ مکمل روایت کا ترجمہ درجِ ذیل ہے:
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللّٰہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، کہنے لگا: ہائے میرے گناہ! ہائے میرے گناہ! اس طرح کے الفاظ اس نے دو یا تین مرتبہ کہے، اس پر آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: یہ کلمات کہو: "اللَّهُمَّ مَغْفِرَتِكَ أَوْسَعُ مِنْ ذُنُوبِي، وَرَحْمَتَكَ أَرْجَى عِنْدِي مِنْ عَمَلِي/span>" (اے اللہ! تیری مغفرت میرے گناہوں سے زیادہ وسعت والی ہے اور مجھے اپنے عمل سے زیادہ تیری رحمت کی اُمید ہے)، اس شخص نے جب یہ کلمات کہے تو آپ نے فرمایا: دوبارہ یہ کلمات کہو، اس نے دوبارہ یہ کلمات کہے، پھر آپ نے فرمایا: دوبارہ یہ کلمات کہو، اس نے دوبارہ یہ کلمات کہے، اس کے بعد آپ نے اسے فرمایا: جاؤ، اللہ تعالی نے تیری مغفرت کردی ہے۔ (المستدرک علی الصحیحین، حدیث نمبر: 1994)
روایت کی اسنادی حیثیت:
مذکورہ روایت کی سند سے متعلق امام حاکم رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ "روایت کی سند میں موجود تمام راوی قابل اعتماد ہیں، محدثین عظام رحمہم اللہ نے ان میں سے کسی پر جرح نہیں کی ہے"، نیز علامہ بیہقی ومنذری رحمہما اللہ نے روایت کو اپنی کتاب میں نقل کرنے کے بعد امام حاکم رحمہاللہ کے کلام پر اکتفاء کیا ہے،جس سے معلوم چلتا ہے کہ روایت کی سند مضبوط ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المستدرک علی الصحیحین: ( كتاب الدعاء، والتكبير، والتهليل، والتسبيح والذكر، رقم الحدیث: 1994، 728/1، تحقيق: مصطفى عبد القادر عطا، الناشر: دار الكتب العلمية، بيروت)
عن عبيد الله بن محمد بن جابر بن عبد الله، عن أبيه، عن جده-رضي الله عنه-، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: واذنوباه واذنوباه، فقال هذا القول مرتين أو ثلاثا، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: «قل اللهم مغفرتك أوسع من ذنوبي ورحمتك أرجى عندي من عملي» . فقالها ثم قال: «عد» فعاد ثمّ، قال: «عد» فعاد، فقال: «قم فقد غفر الله لك»
قال الحاکم : "حديث رواته عن آخرهم مدنيّون، ممن لا يعرف واحد منهم بجرح، ولم يخرجاه "
ا
شعب الإیمان للبیهقي: (معالجة کل ذنب بالتوبة، رقم الحدیث: 6724، 331/9، حققه وراجع نصوصه وخرج أحاديثه: الدكتور عبد العلي عبد الحميد حامد، أشرف على تحقيقه وتخريج أحاديثه: مختار أحمد الندوي، صاحب الدار السلفية ببومباي، الهند، الناشر: مكتبة الرشد للنشر والتوزيع بالرياض بالتعاون مع الدار السلفية ببومباي بالهند)
عن عبد الله بن محمد بن جابر بن عبد الله، عن أبيه، عن جده-رضي الله عنه-، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: واذنوباه واذنوباه، فقال هذا القول مرتين أو ثلاثا، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: "قل: اللهم مغفرتك أوسع من ذنوبي، ورحمتك أرجى عندي من عملي "، فقالها ثم قال: " عد "، فعاد، قال: ثم قال: " عد "، فعاد قال: " قم قد غفر الله لك "۔ قال أبو عبد الله( أي الحاکم): رواته مدنيون، لا يعرف واحد منهم بجرح "

قولهﷺ:"اللهم مغفرتك أوسع من ذنوبي"، فإن وقعت في ضيق ا التَّنويرُ شَرْحُ الجَامِع الصَّغِيرِ: (حرف القاف، رقم الحدیث:6119: 80/8، المحقق: د: محمَّد إسحاق محمَّد إبراهيم، الناشر: مكتبة دار السلام، الرياض)
قولهﷺ:"اللهم مغفرتك أوسع من ذنوبي فإن وقعت في ضيق لذنوب فأخرجني إلى واسع مغفرتك؛ فإنه ليس المراد الإعلام بسعة مغفرة الله، ولا الإعلام بلازمها؛ فإن الله تعالى يعلم من العبد ذلك۔ بل المراد طلب لازم سعتها، وهو الخروج من ضيق الذنوب إليه.
وقوله ﷺ: "ورحمتك أرجى عندي من عملي"، الصالح الذي أرجو قبوله لديك؛ فإن من الرحمة قبوله والمكافأة عليه.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

"Allahumma maghfiratuka awsa'u min dhunubi" Is Hadees ka Hukm, Allahumma Maghfiratuka Awsa-o Min Zhunubi, Hadees, Allahumma, Maghfiratuka, awsaau, min zunubi, Allahumma maghfiratuka awsa'u min zunubi wa rahmatuka arja 'indi min 'amali, Ruling of the Hadees "Allahumma maghfiratuka awsa'u min zunubi wa rahmatuka arja 'indi min 'amali", O ALLAH! YOUR FORGIVENESS IS VASTER THAN MY SINS, Hadith, Allahumma maghfiratuka awsa'u min zunubi wa rahmatuka arja 'indi min 'amali,

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees