عنوان:
فرانسیسی مصنوعات کی خرید وفروخت کا حکم(6477-No)
سوال:
السلام علیکم، محترم مفتی صاحب ! میں عطور کا کاروبار کرتا ہوں، جس میں زیاده ترعطور فرانس کے ملک سے درآمد کئے جاتے ہیں، اگرچہ مارکیٹ میں وہی عطور دوسرے ممالک (سعودی عرب ، ترکی و غیره ) بھی بناتے ہیں، مگر جو کوالٹی فرانس کے عطور کی ہے، وہ ان دیگر ممالک کی نہیں ہے۔
چونکہ فرانس متعدد بار نبی آخری الزماں صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی شان اقدس میں کستاخی کر چکا ہے، اور متعدد علماء کرام کا فرانس کی مصنوعات کے استعمال کے بارے میں فتوی بھی آیا ہے۔
اس تمام صورت حال میں رہنمائی فرمائیں کہ کیا فرانس سے درآمد شده عطور کا کاروبار ( خرید و فروخت ) کی جا سکتی ہے؟ اگر نہیں تو جو موجوده مال فرانس کے عطور کا موجود ہے، اس حوالے سے کیا حکم ہے؟
جواب: فرانسیسی حلال مصنوعات کے بارے میں جو بائیکاٹ کی اپیل گئی تھی، اس کا مقصد فرانس کی آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخانہ روش کا سد باب کرنا تھا اور اقتصادی بائیکاٹ اس کا ایک مؤثر ذریعہ ہے، بلکہ ایک ادنی مسلمان کی غیرت وحمیت کا تقاضہ بھی ہے، تاہم اگر کوئی شخص ان مصنوعات کو فروخت کر دے، تو اس کی آمدنی کو حرام قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔
(کذا فی کتاب النوازل: 10/ 223)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
France ki masnoat ki khareed o farokht ka hukm, french, masnooaat, masnuat, masnuaat, franseesi, khareed o farokht, tijarat, kharid farokht, khareed farokht,
Ruling on sale purchase of french products, selling, buying, sale, purchase, marketing, merchandising, Boycott French, France boycott