سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! میں ایک دوکان میں ملازمت کرتا ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ میں نے فیس بُک اور دراز(Daraz) پر اپنا پیج بنایا ہے اور جس دوکان میں ملازمت کرتا ہوں، اس دوکان میں جو اشیاء موجود ہیں، میں نے اس کی تصاویر کھینچ کر فیس بُک اور دراز پر ڈال دی ہیں، جب مجھے کوئی کسٹمر فیس بُک یا دراز پر کسی چیز کا آرڈر دیتا ہے تو میں وہ چیز اپنے مالک دوکان سے خرید کر اپنے قبضے میں لینے کے بعد اپنا منافع ڈالکر اس کسٹمر کو بیچتا ہوں اور TCS کے ذریعے بھیج دیتا ہوں اور وہ میرے اکاؤنٹ میں روپیہ بھیجتے دیتے ہیں، تو کیا یہ میرے لیے اس طرح کام کرنا جائز ہے یا نہیں؟ نیز یہ بھی یاد رکھیں کہ اس کے بارے میں مالک دوکان کو کوئی علم نہیں ہے، اور TCS کے ذریعے بھیجنے کا سارا کام میرا بھائی کرتا ہے۔ برائے مہربانی تفصیل سے جواب دیجئے۔ شکریہ
جواب: 1- واضح رہے کہ جو چیز ملکیت اور قبضہ (Possession) میں نہ ہو٬ اسے آگے فروخت نہیں کرسکتے٬ البتہ اس مرحلہ پر خرید و فروخت کا وعدہ کیا جاسکتا ہے٬ کہ میں آپ کو فلاں چیز فروخت کروں گا٬ پھر ملکیت اور قبضہ حاصل ہونے کے بعد اسے باقاعدہ فروخت کیا جاسکتا ہے۔
مذکورہ صورت میں چونکہ بیچی جانے والی چیز (Product) فروخت کرنے والی کی ملکیت میں نہیں ہوتی٬ بلکہ آرڈر ملنے کے بعد فروخت کرنے والا اسے خرید کر آگے بھیجتا ہے٬ اس لئے آرڈر لینے کے مرحلہ میں حتمی خرید فروخت کا معاملہ کرنا جائز نہیں ہے٬ بلکہ اس کو وعدہ کے درجے میں رکھنا چاہیے کہ فلاں تاریخ تک آپ کو فلاں چیز فروخت کروں گا٬ پھر جب وہ چیز خرید کر کسٹمر کو روانہ کریں گے٬ اور کسٹمر وصول کرلے٬ تو اس وقت عملی طور پر (تعاطی کے ذریعے) معاملہ مکمل سمجھا جائے گا۔
2- ملازمت کے اوقات میں اگر مالک کی طرف اس کام کی اجازت نہیں ہے، تو ضروری ہے کہ مالک کی اجازت لے کر یہ کام کریں، کیونکہ اوقاتِ ملازمت میں بغیر اجازت ذاتی کام کرنا شرعاً درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (باب بطلان بیع المبیع قبل القبض، رقم الحدیث: 3720)
"عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: من ابتاع طعامًا فلا یبعہ حتی یستوفیہ، قال ابن عباس: وأحسب کل شيء مثلہ"
سنن أبي داؤد: (رقم الحدیث: 3503)
"عن حکیم بن حزام رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا تبع ما لیس عندک"
مرقاۃ المفاتیح: (باب المنھی عنھا من البیوع، 78/6، ط: دار الکتب العلمیة)
"وقال القاري: قولہ: ’’لا تبع ما لیس عندک‘‘ أي شیئًا لیس في ملک حال العقد"
السنن الکبریٰ للنسائي:
"عن حکیم بن حزام رضي اللّٰہ عنہ أنہ قال: قلت یا رسول اللّٰہ! إني رجل ابتاع ہٰذہ البیوع وأبیعہا فما یحل لي ہٰہنا وما یحرم؟ قال: لا تبیعن شیئًا تقبضہ"
بدائع الصنائع: (الموضوع القبض في بیع المشتري المنقول، 394/4، ط: زکریا)
"ومنہا: القبض في بیع المشتري المنقول، فلا یصح بیعہ قبل القبض،لما روي أن النبي علیہ السلام نہیٰ عن بیع ما لم یقبض"
و اللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی