سوال:
السلام علیکم، ہم نے محنت کرکے نوکری کیلئے NTS ٹیسٹ دیا، واپس آنے پر معلوم ہوا کہ فلاں شخص نے ٹیسٹ پہلے سے لاکھوں روپے دیکر خرید لیا تھا۔
اب سوال یہ ہے کہ یہ شخص جس نے نوکری کیلئے غیر قانونی طریقہ اختیار کیا ہے، اس کی تنخواہ حلال ہوگی یا حرام ؟
جواب: امتحانات میں نقل کرنا جھوٹ، خیانت، دھوکا دہی، فریب اور حق داروں کی حق تلفی جیسے گناہوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے، اسی طرح غیر قانونی طریقہ سے ملازمت حاصل کرنا ناجائز اور حرام ہے، ان گناہوں سے توبہ و استغفار لازم ہے۔
البتہ چونکہ کسی بھی شخص کو تنخواہ اس کے کام کے عوض ملتی ہے٬ لہذا اگر وہ اس کام کی صلاحیت رکھتا ہے، اور دیانتداری کے ساتھ کام کرتا ہے٬ تو اس جائز کام کے عوض حاصل ہونے والی تنخواہ کو حرام نہیں کہا جاسکتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 1972)
عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: إذا کذب العبد تباعد عنہ الملَکُ میلاً من نتن ما جاء بہ۔
و فیہ ایضا: (رقم الحدیث: 1315)
عن أبي ہریرة رضي اللّ قال: من غش فلیس منا۔
و فیہ ایضا: (رقم الحدیث: 1581)
عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: إن الغادر ینصب لہ لواء یوم القیامة۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی