سوال:
لوگوں سے سنا ہے کہ رات کو دل پر عمرؓ لکھ لیں تو ڈر نکل جاتا ہے۔ کیا یہ بات درست ہے؟
جواب: سوال میں مذکور عمل کی کوئی اصل نہیں ہے، البتہ نیند میں ڈرجانے کی دعا حدیث شریف میں سکھائی گئی ہے، اس دعا کو پڑھنا چاہیے، وہ دعا درج ذیل حدیث میں موجود ہے:
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِذَا فَزِعَ أَحَدُكُمْ فِي النَّوْمِ فَلْيَقُلْ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ غَضَبِهِ وَعِقَابِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ . فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ " . قَالَ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو يُلَقِّنُهَا مَنْ بَلَغَ مِنْ وَلَدِهِ وَمَنْ لَمْ يَبْلُغْ مِنْهُمْ كَتَبَهَا فِي صَكٍّ ثُمَّ عَلَّقَهَا فِي عُنُقِهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ .
(سنن الترمذی: کتاب الدعوات/ باب منہ)
ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللّٰہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اگر نیند میں ڈر جائے، تو وہ یہ کلمات پڑھے: "أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ غَضَبِهِ وَعِقَابِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ" (میں اللہ کے کامل کلمات کے ذریعے اس کے غضب اور اس کے عذاب اور اس کے بندوں کے شر سے اور شیاطین کے وسوسوں سے اور ان کے میرے پاس آنے سے (اللہ کی )پناہ چاہتا ہوں، اس دعا کو پڑھنے سے شیاطین اسے نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔
حدیث کے روای کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللّٰہ عنہما اپنے بالغ بچوں کو یہ دعا سکھاتے تھے اور نابالغ بچوں کو یہ دعا لکھ کر ان کے گلے میں ڈالتے تھے۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی