عنوان: در آمد شدہ میک اپ (Cosmetics) کے سامان کا استعمال (6574-No)

سوال: السلام علیکم،
گزارش ہے کہ کاسمیٹک کے حوالے سے مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات عنایت فرما دیں:
1۔ بیرون ملک سے درآمد شدہ میک اپ جس میں حرام اجزاء شامل ہونے کا علم نہیں ہو، اس کا کیا حکم ہے؟
2۔ ایسا میک اپ جو غیر مسلم ملک کا بنا ہوا ہو اور اس میں کسی جانور کے اجزاء شامل ہوں، مگر یہ معلوم نہیں ہو کہ وہ جانور حلال ہے یا حرام اور یہ بھی نہیں معلوم کہ وہ ذبیحہ ہے یا نہیں؟ اس صورت میں استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: صورت مسئولہ میں اگر اس در آمد شدہ میک اپ (Cosmetics) کے سامان میں ناپاک اجزاء شامل کیے جاتے ہوں، تو اس کا استعمال ناجائز ہے،اور اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 52، ط: دار المعرفۃ)
عَنِ النُّعمانِ بنِ بشيرٍ رَضي الله عنهُما قال: سَمِعتُ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم يقولُ: "إنَّ الحَلالَ بَيِّنٌ وإنَّ الحَرَامَ بَيِّنٌ، وبَينَهُما أُمُورٌ مُشتَبهاتٌ، لا يَعْلَمُهنّ كثيرٌ مِن النَّاسِ، فَمَن اتَّقى الشُّبهاتِ استبرأ لِدينِهِ وعِرضِه، ومَنْ وَقَعَ في الشُّبُهاتِ وَقَعَ في الحَرَامِ، كالرَّاعي يَرعَى حَوْلَ الحِمَى يُوشِكُ أنْ يَرتَعَ فيهِ، ألا وإنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى، ألا وإنَّ حِمَى اللهِ محارِمُهُ، ألا وإنَّ في الجَسَدِ مُضغَةً إذا صلَحَتْ صلَحَ الجَسَدُ كلُّه، وإذَا فَسَدَت فسَدَ الجَسَدُ كلُّه، ألا وهِيَ القَلبُ"۔

رد المحتار: (73/5، ط: سعید)
(قولہ بخلاف الودک) ای دھن المیتۃ، لانہ جزؤھا، فلا یکون مالا، ابن ملک، ای فلا یجوز بیعہ اتفاقاً، و کذا الانتفاع بہ لحدیث البخاری " ان اللّٰہ حرم بیع الخمر و المیتۃ و الخنزیر و الاصنام، قیل یا رسول اللہ أرأیت شحوم المیتۃ فانہ یطلی بہا السفن و یدھن بہا الجلود و یستصبح بہا الناس؟ قال : لا، ھو حرام"

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 868 Jan 26, 2021
dar amad /aamad shuda makeup (Cosmetics) ky samaan ka istemssl/istimssl, Use of imported cosmetics

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Women's Issues

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.