سوال:
مفتی صاحب ! ہم پلاٹ لے کر سارے اپارٹمنٹ کی بکنگ کر لیتے ہیں، اور 20 فیصد ایڈوانس لے کر کام شروع کر دیتے ہیں، کیا ہمارے کام کا طریقہ کار درست ہے؟
جواب: فلیٹ (apartment) کی بکنگ کرنا شرعا "استصناع" (آرڈر پر مال بنوانے) کا معاملہ ہے٬ اور استصناع میں اگر بیچی جانے والی چیز جیسے فلیٹ کے تمام اوصاف مثلاً محل وقوع٬ منزل کی تعیین اور کمروں کی تعداد وغیرہ٬ اس طرح معلوم اور متعین کردیئے جائیں کہ بعد میں کوئی نزاع نہ ہو٬ تو ایسی صورت میں فلیٹ کی بکنگ کرنے کا مذکورہ طریقہ کار شرعاًجائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (223/5، ط: دار الفکر)
"(مطلب في الاستصناع) (قوله هو لغة طلب الصنعة) أي أن يطلب من الصانع العمل ففي القاموس: الصناعة: ككتابة حرفة الصانع وعمله الصنعة اه فالصنعة عمل الصانع في صناعته أي حرفته، وأما شرعا: فهو طلب العمل منه في شيء خاص على وجه مخصوص يعلم مما يأتي، وفي البدائع من شروطه: بيان جنس المصنوع، ونوعه وقدره وصفته، وأن يكون مما فيه تعامل"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی