سوال:
مفتی صاحب ! جوبلی لائف انشورنس کے ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ میں ملازمت کرنا اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کا حکم ارشاد فرمادیں۔
جواب: واضح رہے کہ مروجہ انشورنس کمپنیوں کی انشورنس پالیسی سود٬ جوا اور غرر (غیر یقنی صورتحال) پر مشتمل ہونے وجہ سے شرعاً ناجائز ہے٬ لہذا اس سے اجتناب لازم ہے۔
چونکہ ان انشورنس کمپنی کی اکثر آمدنی ناجائز اور حرام طریقوں سے حاصل ہوتی ہے، اس لیے اس میں ملازمت اختیار کرنا جائز نہیں ہے۔
البتہ علماء کرام نے شریعت کے اصولوں کے مطابق انشورنس کے متبادل "تکافل" کا نظام تجویز کیا ہے، لہذا اگر کمپنی میں تکافل کا نظام ہو اور علماء کرام کی سرپرستی میں کام ہو رہا ہو، تو اس سے بوقت ضرورت استفادہ کیا جا سکتا ہے اور اس کی پالیسی لی جاسکتی ہے۔
صورت مسئولہ میں اگر ملازمت کمپنی کے ٹیکنیکل شعبے کا تعلق "تکافل" وغیرہ سے ہے، تو اس میں ملازمت کرنے کی شرعا اجازت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 278- 279)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَo فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَo
و قوله تعالی: (المائدۃ، الآیة: 90)
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡخَمۡرُ وَ الۡمَیۡسِرُ وَ الۡاَنۡصَابُ وَ الۡاَزۡلَامُ رِجۡسٌ مِّنۡ عَمَلِ الشَّیۡطٰنِ فَاجۡتَنِبُوۡہُ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَo
صحیح مسلم: (1219/3 ط: دار احیاء التراث العربی)
عن جابرؓ قال: لعن رسول اللّٰہ ﷺ اٰکل الربا وموکلہ وکاتبہ وشاہدیہ ، وقال: ہم سواء"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی