سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ہمارے پڑوس میں مکان فروخت ہورہا ہے، جس کی قیمت خریدار نے 40 لاکھ لگائی ہے، خریدار مالک کو کہتا ہے کہ میرے پاس ابھی 40 لاکھ نہیں ہیں، صرف پچیس موجود ہیں، یہ ابھی لے لو اور بقیہ 15 لاکھ اس سال کے بعد دونگا اور اس مکان میں رہوں گا، تب تک آپ کو ماہانہ کرایہ بھی دوں گا۔
کیا اس طرح سے خرید وفروخت کرنا ٹھیک ہے؟
جواب: صورت مسئولہ میں ایک ہی عقد میں دو معاملات، بیع اور اجارہ کو ایک ساتھ جمع کیا جا رہا ہے، جب کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک معاملے کو دوسرے معاملے میں ملحق کرنے سے منع فرمایا ہے۔
لہذا مذکورہ طریقہ سے معاملہ کرنا شرعاً درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح ابن حبان: (کتاب البیوع، رقم الحدیث: 5025)
عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ قَالَ: "لَا تَحِلُّ صَفْقَتَانِ فِي صَفْقَةٍ، وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَعَنَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُوكِلَهُ، وَشَاهِدَيْهِ، وَكَاتِبَهُ"۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی