سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! کیا جمعہ کی پہلی اذان ہونے کے بعد جمعہ کی تیاری کرنے کے علاوہ کوئی اور کام کرنا مثلاً سبق پڑھنا، کھانا پینا، سونا یا کاروبار کرنا وغیرہ گناہ ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ جمعہ کی پہلی اذان کے بعد سعی الی الجمعۃ (جمعہ کی نماز کے لیے جانا) واجب ہے، لہذا اس وقت صرف ایسا کام کیا جاسکتا ہے جو جمعہ کی تیاری سے متعلق ہو، مثلاً غسل کرنا یا کپڑے تبدیل کرنا یا سرمہ یا عطر وغیرہ لگانا، لیکن جو کام جمعہ کی تیاری سے متعلق نہ ہو، اس میں مشغول ہونا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الجمعہ، الآیۃ: 9)
یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آَمَنُوا إِذَا نُودِیَ لِلصَّلَاۃِ مِن یَومِ الجُمُعَۃِ فَاسعَوا إِلَی ذِکرِ اللَّہِ وَذَرُوا البَیعَ ذَلِکُم خَیرٌ لَکُم إِن کُنتُم تَعلَمُونَo
الدر المختار: (38/3)
ووجب سعی إلیہا وترک البیع ولو مع السعی، ․․․بالأذان الأول فی الأصح وإن لم یکن فی زمن الرسول بل فی زمن عثمان․ وأفاد فی البحر: صحة إطلاق الحرمة علی المکروہ تحریما․
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی