سوال:
معذور لڑکی کے زیرِ ناف باک کتنے عرصے میں صاف کرنا چاہیں؟ نیز کیا دوسری عورت معذور لرکی کے بال صاف کرسکتی ہے؟
جواب: زیرِ ناف بالوں کی صفائی میں چالیس دن سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہ تحریمی اور گناہ کا سبب ہے۔
البتہ اگر عورت اس قدر معذور ہو کہ اپنے زیرِ ناف بال خود صاف نہ کرسکتی ہو، تو ایسی مجبوری کی حالت میں دوسری عورت ہاتھوں پر دستانے چڑھا کر زیر ناف بال صاف کرسکتی ہے، لیکن اس صورت میں بھی حتی الامکان کوشش کرے کہ شرم گاہ کی طرف نگاہ نہ پڑے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح مسلم: (222/1)
"عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: - قَالَ أَنَسٌ -: «وُقِّتَ لَنَا فِي قَصِّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمِ الْأَظْفَارِ، وَنَتْفِ الْإِبِطِ، وَحَلْقِ الْعَانَةِ، أَنْ لَا نَتْرُكَ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً۔
الدر المختار مع رد المحتار: (406/6، ط: سعید)
"(و) يستحب (حلق عانته وتنظيف بدنه بالاغتسال في كل أسبوع مرة) والأفضل يوم الجمعة، وجاز في كل خمسة عشرة، وكره تركه وراء الأربعين، مجتبى.
(قوله: وكره تركه) أي تحريماً لقول المجتبى: ولا عذر فيما وراء الأربعين ويستحق الوعيد اه وفي أبي السعود عن شرح المشارق لابن ملك: روى مسلم عن أنس بن مالك: «وقت لنا في تقليم الأظفار وقص الشارب ونتف الإبط أن لانترك أكثر من أربعين ليلةً». وهو من المقدرات التي ليس للرأي فيها مدخل فيكون كالمرفوع اه".
تحفۃ الفقہاء: (ص: 570)
”و لا یباح المس و النظر الی ما بین السرۃ و الرکبۃ الا فی حالۃ الضرورۃ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی