سوال:
مفتی صاحب ! ہماری مسجد میں بہت سارے لوگ جب بھی نماز کے لیے آتے ہیں تو سب سے پہلے استنجاء کرتے ہیں، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا ہر نماز سے پہلے استنجاء کرنا ضروری ہے؟
جواب: واضح رہے کہ استنجاء کا تعلق نماز کے ساتھ نہیں ہے، بلکہ قضائے حاجت کے ساتھ ہے، لہذا قضائے حاجت کے بعد استنجاء کرنا ضروری ہے، ہر نماز کے وقت استنجاء کرنا ضروری نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (335/1، ط: سعید)
أن الاستنجاء على خمسة أوجه: اثنان واجبان:
أحدهما: غسل نجاسة المخرج في الغسل من الجنابة والحيض والنفاس كي لاتشيع في بدنه.
والثاني: إذا تجاوزت مخرجها يجب عند محمد قل أو كثر وهو الأحوط؛ لأنه يزيد على قدر الدرهم، وعندهما يجب إذا جاوزت قدر الدرهم؛ لأن ما على المخرج سقط اعتباره، والمعتبر ما وراءه.
والثالث: سنة، وهو إذا لم تتجاوز النجاسة مخرجها.
والرابع: مستحب، وهو ما إذا بال ولم يتغوط فيغسل قبله.
والخامس: بدعة، وهو الاستنجاء من الريح. ا ه".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی