عنوان: اقالہ میں خریدار کا فروخت کرنے والے سے زائد رقم وصول کرنے کا کیا حکم ہے؟(6666-No)

سوال: اگر کوئی شخص اپنی کوئی چیز فروخت کرے، پھر اسے پشیمانی ہو اور وہ اقالہ یعنی خریدار سے فروخت شدہ چیز واپس لینا چاہے، اور خریدار وہ چیز اصلی رقم پر واپس نہ کرے، بلکہ اصلی رقم سے زائد رقم کی شرط لگائے اور اصلی رقم کے ساتھ زائد رقم وصول کرکے واپس کرے، تو خریدار کا زائد رقم لینا کیسا ہے؟

جواب: واضح رہے کہ اقالہ میں حکم یہ ہے کہ خریدار نے جتنی رقم میں چیز خریدی ہو، اتنی ہی رقم لے کر فروخت کرنے والے کو فروخت شدہ چیز واپس کرے، واپسی کی صورت میں خریدار کا اصل رقم سے زائد رقم وصول کرنے کی شرط لگانا باطل ہے اور اگر خریدار اقالہ کرتے ہوئے اصل رقم سے زائد رقم وصول کرے گا، تو وہ زائد رقم اس کے لئے حلال نہیں ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (125/5، ط: دار الفکر)
(و) الثاني (تصح بمثل الثمن الأول وبالسكوت عنه) ويرد مثل المشروط
(قوله: وتصح بمثل الثمن الأول) حتى لو كان الثمن عشرة دنانير، فدفع إليه دراهم ثم تقايلا وقد رخصت الدنانير رجع بالدنانير

الھندیۃ: (156/3، ط: دار الفکر)
قال أبو حنيفة - رحمه الله تعالى - هي فسخ في حق المتعاقدين بيع جديد في حق غيرهما إلا أن لا يمكن جعلها فسخا بأن ولدت المبيعة فيبطل، كذا في الكافي باع جارية بألف درهم وتقايلا العقد فيها بألف درهم صحت الإقالة وإن تقايلا بألف وخمسمائة صحت الإقالة بألف ويلغو ذكر الخمسمائة، وإن تقايلا بخمسمائة فإن كان المبيع قائما في يد المشتري على حاله لم يدخله عيب صحت الإقالة بالألف ويلغو ذكر الخمسمائة فيجب على البائع رد الألف على المشتري

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 767 Feb 08, 2021
iqalay mai khareedar ka farookht karne wale say zaaid raqam wusool karne ka kia hukum hai?, What is the order of the buyer in Aqala to receive more money from the seller?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.