سوال:
مفتی صاحب ! عقد اجارہ اور استصناع میں فرق کیا ہے، وضاحت فرمادیں؟
جواب: عقدِ اجارہ میں خام مال گاہک کی طرف سے مہیا کیا جاتا ہے، اور بنانے والے سے صرف اس کی مہارت اور محنت مطلوب ہوتی ہے، جس پر اسے متعین اجرت دی جاتی ہے، جبکہ عقدِ استصناع میں خام مال بنانے والے کی طرف سے ہوتا ہے اور وہ خود اپنی طرف سے خام مال مہیا کرنے کی ذمہ داری قبول کرتا ہے، جس سے وہ مطلوبہ چیز بناکر دیتا ہے اوراگر اس کے پاس خام مال موجود نہ ہو، تو اس کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ خود خام مال مہیا کرے اور اس سے چیز بناکر دے، اس فرق کی مثال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص درزی کو اپنی طرف سے کپڑا مہیا کرے اور درزی سے کپڑے سلوائے، اور اس پر متعین اجرت دے، تو یہ عقدِ اجارہ کہلائے گا، اور اگر وہ شخص کپڑا مہیا نہ کرے، بلکہ کپڑے کی صفات بیان کرے اور یہ کہے کہ مجھے فلاں نمونہ کے کپڑے بناکر دے، اور درزی اس بات کو قبول کرے اور اپنی طرف سے کپڑا مہیا کرکے کپڑے تیار کرکے دے، تو یہ عقدِ استصناع کہلائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (517/4، ط: دار الفکر)
الاستصناع أن تكون العين والعمل من الصانع فأما إذا كانت العين من المستصنع لا من الصانع فإنه يكون إجارة ولا يكون استصناعا كذا في المحيط.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی